سوال (1675)

جو برتن شریعت کے نقطہ نظر سے استعمال کرنے ناجائز ہیں ، کیا ان میں وضو کرنا بھی ناجائز ہے ، جیسے سونے یا چاندی کے برتن میں وضو کرنا حرام ہے ، یہ بات درست ہے ؟

جواب

سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا منع ہے ، پانی تو نجس نہیں ہوجاتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

آئمہ محدثین نے باب الآنیہ جس میں سونے چاندی کے برتنوں کو کھانے پینے کے لیے استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے ، اس باب کو کتاب الطھارۃ میں ذکر کیا ہے ، جس کا مقصد یہی ہے کہ ان میں پانی لے کر وضو کرنا یا غسل کرنا بھی درست نہیں ۔ ھذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب
باقی علماء و شیوخ بھی اپنی رائے سے مستفید ہونے کا موقع دیں ۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ

سونے چاندی کے برتن کھانے پینے کے علاوہ برتنا جائز ہے ۔ کیونکہ حدیث میں ممانعت صرف اکل و شرب کی ہے ۔ اگر ان برتنوں کا دیگر استعمالات منع ہوتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یقینا اس کی وضاحت فرما دیتے ، غالبا حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ کے بارے آتا کہ وہ ان برتنوں کو صرف اور صرف کھانے پینے کی حد تک منع کرتے تھے ۔
لہذا جس کام میں شریعت نے وسعت دی ہو اس میں تنگی کرنا درست امر نہیں ہے ۔
اب یہاں تین باتیں سمجھ آتی ہیں:
(1) : سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کا استعمال حرام اور منع ہے ۔
(2) : سونے چاندی کے برتنوں کا کھانے پینے کے علاوہ استعمال یہ جائز ہے ۔
(3) : سونے چاندی کے برتنوں کا زینت کے لیے استعمال جبکہ وہ اس کو خود نہ برتے تو اس میں اختلاف ہے ۔
اب جن علماء کرام نے تحریم پر اجماع نقل کیا تو یہ درست نہیں ہے ، کیونکہ امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں اجماع کے قول کا انکار کیا ہے اور فرمایا کہ ممانعت صرف اکل و شرب کی ہے ۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ

سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ’’سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ہی ان سے بنی ہوئی پلیٹوں میں کھاؤ، کیونکہ دنیا میں یہ کافروں کے لئے ہیں اور آخرت میں ہمارے لئے ہوں گے۔‘‘
[صحیح بخاری: 5633]
جمہور متقدمین سونے چاندنی کے برتنوں کا ہر طرح کے استعمال کو حرام کہتے ہیں۔
امام نووی رحمہ اللہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے کی تحریم والی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:

“والحاصل أن الإجماع منعقد علیٰ تحریم استعمال إناء الذھب والفضۃ في الأکل والشرب والطھارۃ والأکل بملعقۃ من أحدھما وجمیع وجوہ الاستعمال”
[شرح صحیح مسلم للنووی: ج : 14، ص : 29]

حاصل یہ کہ سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا، پینا، وضو کرنا اور سونے چاندی کے چمچے سے کھانا اور ہر طرح کا استعمال بالاتفاق حرام ہے اور اس پر اجماع منعقد ہو چکا ہے۔
جبکہ امام شوکانی رحمہ اللہ اور بعض متاخرین نے دوسرے استعمالات میں اختلاف کیا ہے۔
لہذا اصولی بات ہے کہ جہاں حلال وحرام میں جواز اور عدم جواز بارے اختلاف ہو تو وہاں احتیاط کا تقاضہ ہے کہ شبہ سے بچنے کیلیے عدم جواز کو اختیار کیا جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے پینے کی حرمت بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے: ’’یہ برتن کافروں کے لئے دنیا میں ہیں اور ہمارے لئے آخرت میں ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کیلیے ان کا استعمال آخرت میں ہے دنیا میں نہیں۔
ان برتنوں میں کھانے پینے کی ممانعت کی علت نمود و نمائش اور اسراف و تبذیر مان لی جائے تو دیگر استعمال میں بھی یہی علت ممانعت کا مضبوط سبب ہے۔
لہذا ان برتنوں کا ہر قسم کے استعمال سے اجتناب کرنا اولی ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ