سوال (1705)

جب آپ تقلید کو شرک کہتے ہیں تو لازماً عدم تقلید کو آپ توحید کہتے ہیں ، نتیجتاً آپ کے نزدیک ” تمام مقلدین یعنی حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنبلی مشرک ہیں ۔ مگر شرک کی اقسام ہیں ، آپ ائمہ اربعہ کے مقلدین کو کس قسم کے مشرک سمجھتے ہیں؟

جواب

تقلید کی جو قسم شرک ہے ، اس کو اھل الحدیث یا اہل الاثر نے شرک کہا ہے وہ احناف کی کتب میں بھی شرک ہے ، مولانا محمود الحسن دیوبندی نے تقلید پر اپنی ایک کتاب میں تقلید کو شرک کہا ہے اور اسی کو کہا جس کو ہم شرک کہتے ہیں
تنبیہ : جس میں انہوں نے ایک آیت میں تحریف بھی کی ہے ۔
لیکن بات یہ ہے کہ امر واقع میں یہ لوگ اسی قسم کے مرتکب ہوتے ہیں ۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سائل :
تو شرک کی کون سی قسم ہو گی ؟
جواب :
تقلید کے کئی درجات ہیں اگر کوئی تقلید میں اتنا گر چکا ہے کہ خالق کا حق مخلوق کو دے دے تو یقینا وہ شرک میں گر جائے گا۔
حرام وحلال کرنے کا اختیار صرف اللہ تعالٰی کو ہے کسی امتی کو نہیں۔
اگر یہ حق امتی کا تسلیم کر لیا جائے تو شرک نہیں؟
اگر کوئی تقلید میں اتنا جامد ہے کہ قرآن اور حدیث کی واضح نصوص کو صرف اپنے امام کی اقوال کے مقابلے میں رد کر دیتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کا حق کس کو دے رہا ہے؟
یہی حق اگر کوئی شخص کسی عالم اور امام میں تسلیم کرتا ہے، تو گویا وہ اسے رب کا درجہ دے رہا ہے۔
کیا اسے اس طرح رب بنانا شرک نہیں کہا جائے گا؟
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

“اِتَّخَذُوۡۤا اَحۡبَارَهمۡ وَ رُهبَانهُمۡ اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّهِ” [التوبۃ:۳۱]

“انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا۔”
سیدنا عدی بن حاتم رضی الله عنہ کی بیان کردہ حدیث سے اس آیت کی وضاحت بخوبی ہو جاتی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے یہ آیت سن کر عرض کیا کہ یہود و نصاریٰ نے تو اپنے علماء کی کبھی عبادت نہیں کی، پھر یہ کیوں کہا گیا کہ انہوں نے ان کو رب بنا لیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ ٹھیک ہے کہ انہوں نے ان کی عبادت نہیں کی لیکن یہ بات تو ہے نا، کہ ان کے علماء نے جس کو حلال قرار دے دیا، اس کو انہوں نے حلال اور جس چیز کو حرام کر دیا اس کو حرام ہی سمجھا۔ یہی ان کی عبادت کرنا ہے“۔ [صحيح ترمذی: 3095]
اگر کسی کے ذہن میں یہ بات ہے کہ جو بات امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہہ دیں وہ ہم لازماً مانیں گے ‘بغیر کوئی دلیل طلب کیے کہ وہ کس بنیاد پر یہ بات کہہ رہے ہیں اور کتاب و سنت کی کون سی دلیل اُن کے پاس ہے‘ تو یہ شرک ہے۔
اسی طرح اگر کوئی بات مجرد اس لیے مان لی جائے کہ یہ امام احمد بن حنبل یا امام شافعی یا امام مالک رحمہم اللہ کی زبانِ مبارک سے نکلی ہوئی بات ہے تو یہ بلاشک و شبہ شرک ہے۔

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ