سوال (4031)

عام طور پر نماز تراویح تیرہ رکعت بتائی جاتی ہے، اس حوالے سے آگاہ فرمائیں، نیز یہ بتائیں کہ وتروں کے بعد کتنی رکعت کی گنجائش موجود ہے۔

جواب

سنن ابی داؤد میں روایت ہے، سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ کسی دوسرے علاقے میں افطار کیا تھا، مغرب، عشاء اور تراویح اپنے اپنے ٹائم میں پڑھائی تھیں، جب اپنے علاقے میں آئے تھے، تو لوگوں نے کہا، کہ آپ ہمیں بھی قیام الیل کروائیں، پھر انہوں نے ان کو قیام الیل کروایا، جب وتر کی باری آئی تو کہا کہ ایک رات میں دو وتر نہیں ہوتے، میں وتر پڑھ کر آیا ہوں، یہ بات بالکل واضح ہے، صحابہ کرام آٹھ پڑھتے ہیں، آٹھ رکعت سنت ہے، اگر آپ نے آٹھ رکعت سنت پڑھ لی ہے، پھر آپ آزاد ہیں، وتر ایک، تین، پانچ، سات ثابت ہیں، باقی تیرہ رکعت والی روایت کی توجیہ کی گئی ہے، پانچ وتر پڑھیں تیرہ ہو جاتے ہیں، بعض نے کہا ہے کہ قیام الیل سے پہلے دو خفیف سی رکعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے تھے، وہ اس میں شامل کردی گئی ہیں، بعض نے کہا ہے کہ فجر کی سنتیں اس میں شامل کردی گئی ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ