سوال (4711)

حج کے انتظام و انصرام یا ذاتی تجربے والے کوئی شیخ راہنمائی فرما سکتے ہیں کہ تیرہ ذی الحج کو منٰی میں ٹھہرنے کا انتظام ہوتا ہے؟ بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ بارہ کی رات کو لائیٹس وغیرہ بند کر دی جاتی ہیں اور انتظام مناسب نہیں رہتا، کیا یہ محض افواہ ہے یا اس میں کوئی حقیقت ہے؟

جواب

بالکل جھوٹی بات ہے، میں 2001، 2002 کی بات کروں گا، حالانکہ آج کی بنسبت اس وقت انتظامات بہت کم تھے، لیکن تیرہ ذی الحجہ کو وہاں ٹھرنے کا ٹھیک ٹھاک بندوبست ہوتا تھا، دوسری بات یہ ہے کہ آپ کو وہاں بارہ اور تیرہ والی رات گزارنی ہے، میرے علم کے مطابق وہاں مثالی بندوبست ہوتے تھے، میں نے خود سعودی والوں کو دیکھا ہے کہ وہ بھی تیرہ کو وہاں رہتے تھے، مسجد خیف جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ستر سے زائدہ انبیاء نے وہاں نماز پڑھی ہے، بارہ تک وہاں داخلہ ناممکن ہوتا ہے، لیکن تیرہ کو آپ چاہیں تو ساری نمازیں وہاں ادا کر سکتے ہیں، کھانے کا یہ بتاؤں کہ جو پیکٹ گیارہ اور بارہ تاریخ کو دس ریال ملتا تھا، تیرہ تاریخ دس ریال میں تین پیکٹ ملتے تھے، پھر جمرات ازدحام بھی نہیں ہوتا تھا، ہم نے دیکھا ہے کہ خواتین آتی تھی، وہ گاڑی کی کھڑکی کھول سے وہی جمرات کو کنکریاں مارتی تھی، یہ میں چوبیس پچیس سال پہلے کی بات کرتا ہوں، لیکن میرا خیال نہیں ہے کہ وہاں انتظامات کم ہوں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ