سوال (1499)

کیا کسی سے تحفہ مانگ کر لیا جا سکتا ہے؟

جواب

فرمائشی تحفہ بھیک ہی کی ایک قسم ہے، انسانی مروت اور عزت نفس کے خلاف ہے، بدقسمتی سے بہت سے لوگ اس کو کوئی مذموم اخلاق نہیں سمجھتے۔ میرے شیخ جن سے میں نے بیسیوں کتب پڑھیں اور ان سے انتہائی گہرا اور محبت والا تعلق ہے، ایک مرتبہ میں نے ان سے نونیہ ابن قیم کی ایک شرح “بطور تحفہ” مانگ لی۔ اس موقعہ پر انہوں نے میری اچھی طرح تادیب کی اور سمجھایا کہ یہ عادت کس قدر بری ہے۔ پھر ایک واقعہ سنایا کہ ایک شخص اپنے گاؤں سے دو کلو دیسی گھی لے کر آیا اور ایک صاحب نے یہ کہہ کر اس پر قبضہ کر لیا کہ “یہ تو آپ کی طرف سے تحفہ ہو گیا نا” اور وہ شخص مارے شرم کے کچھ کہہ بھی نہیں سکا ، بعض دفعہ آپ کسی سے کوئی چیز مانگ لیتے ہیں اور وہ نہ چاہتے ہوئے مروتاً اپنی چیز آپ کو دینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ اگر صاف انکار کرے تب بھی برا بنتا ہے اور اس طرح ہم کسی کی چیز بغیر اس کے طیب نفس کے ہتھیا لیتے ہیں۔ بالفرض سامنے والا اس چیز کا برا نا بھی مانے تو کم از کم یہ مانگنے کی عادت فی نفسہ شریعت میں ناپسندیدہ اور متعدد احادیث کی رو سے مذموم تو ہے ہی ، اس مذموم اخلاق سے باز رکھنے والی وہ حدیث مبارکہ بھی ہے کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ “ازهد فيما في أيدي الناس” لوگوں کے پاس جو کچھ ہے اس سے بے رغبت رہو، انسان کو اپنے اندر شان استغناء پیدا کرنی چاہیئے، جو بتکلف اس کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے غنی کر ہی دیتے ہیں۔ امید ہے اس پوسٹ کے نیچے کوئی نونیہ ابن قیم کی وہ شرح نہیں مانگ لے گا جو پھر مجھے مل ہی گئی تھی۔

تحریر: فضیلۃ الباحث سید عبد اللہ طارق حفظہ اللہ

ناقل : فضیلۃ الباحث عبد العزیز ناصر حفظہ اللہ

میرے خیال میں اس میں دوست کی پوزیشن اور معیار دیکھ کر گنجائش ہونی چاہیے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کے صدقے کو اپنے لیے ہدیہ بنالیا تھا ، اس طرح عنبر مچھلی کے واقعے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ کھلاؤ ، اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ نے دم کرنے والا صحابی کو فرمایا ہے کہ اس میں میرا حصہ رکھو ، ان کی توجیہات ہو سکتی ہیں ، اس طرح کی اور بھی مثالیں دی جا سکتی ہیں ، جیسا کہ روایات میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کڑتا صحابی نے کفن کے لیے مانگ لیا تھا ، یہ دوستی اور پوزیشن کے حوالے سے گنجائش دی جا سکتی ہے ، بالخصوص کتب کے حوالے سے گنجائش دینی چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ایک خاتون نے رسول اللہ کی خدمت میں ایک بہترین چادر پیش کی تھی ، آپ نے اسے قبول کرنے کے بعد زیب تن کیا اور صحابہ کی محفل میں تشریف لائے تو ایک صحابی نے اس کی تعریف کی اور آپ سے وہ چادر مانگ لی۔ آپ نے گھر جا کر لباس تبدیل کیا اور وہ چادر اس صحابی کو دے دی۔ بعض صحابہ نے اس پر نکیر کی تو اس نے کہا کہ میں نے یہ پہننے کے لیے نہیں لی بلکہ میں اسے محفوظ رکھوں گا تاکہ میری وفات کے بعد اسے میرے کفن میں شامل کردیا جائے۔
فرمائشی تحفے کا موقع محل دیکھا جائے گا ، حسب موقع تحفہ خود بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔ کسی شیخ یا دوست کے پاس کتاب کے دو نسخے ہوں تو چہیتا شاگرد ان میں سے ایک نسخہ مانگ لے تو کیا حرج ہے ، البتہ بعض اوقات ہر نسخے کی الگ الگ خصوصیت اور اہمیت ہوتی ہے ، تو مالک کی مرضی ہے اسے دے یا نہ دے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ