سوال (2167)

عاتکہ بنت زید نے عبد اللہ بن ابی بکر سے نکاح کیا وہ شہید ہو گئے تھے، پھر زید بن خطاب سے نکاح کیا وہ شہید ہو گئے تھے، پھر عمر بن خطاب سے نکاح کیا تھا، وہ شہید ہو گئے پھر زبیر بن عوام سے نکاح کیا وہ شہید ہو گئے تھے، پھر حسین بن علی سے نکاح کیا وہ شہید ہو گئے تھے، حتی کہ اہل مدینہ نے کہا ” جو شخص شہادت کا خواہاں ہو وہ عاتکہ بنت زید سے نکاح کر لے۔
[طبقات ابن سعد ١٠٤/٣]
اور ہمارے ہاں ایک شوہر فوت ہو جائے تو وہ عورت منحوس قرار دے دی جاتی ہے؟

جواب

ﻭﻗﺎﻟﺖ ﻋﺎﺗﻜﺔ ﺑﻨﺖ ﺯﻳﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ بن ﻧﻔﻴﻞ. ﻭﻛﺎﻧﺖ ﺗﺤﺖ اﻟﺰﺑﻴﺮ ﺑﻦ اﻟﻌﻮاﻡ. ﻭﻛﺎﻥ ﺃﻫﻞ اﻟﻤﺪﻳﻨﺔ ﻳﻘﻮﻟﻮﻥ: ﻣﻦ ﺃﺭاﺩ اﻟﺸﻬﺎﺩﺓ ﻓﻠﻴﺘﺰﻭﺝ ﻋﺎﺗﻜﺔ ﺑﻨﺖ ﺯﻳﺪ. ﻛﺎﻧﺖ ﻋﻨﺪ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﻜﺮ ﻓﻘﺘﻞ ﻋﻨﻬﺎ. ﺛﻢ ﻛﺎﻧﺖ ﻋﻨﺪ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ اﻟﺨﻄﺎﺏ ﻓﻘﺘﻞ ﻋﻨﻬﺎ. ﺛﻢ ﻛﺎﻧﺖ ﻋﻨﺪ اﻟﺰﺑﻴﺮ ﻓﻘﺘﻞ ﻋﻨﻬﺎ.
[الطبقات الكبرى لابن سعد: 3/ 83]

اب یہ أهل المدينة کون ہیں، معلوم نہیں ہے، اس لیے یہ خبر وبیان مشکوک ہے، البتہ الطبقات الکبری لابن سعد میں ہی سیدہ عاتکہ بنت زید کے ترجمہ میں بعض اسانید سے یہ روایت موجود ہے کہ وہ سیدنا عمر فاروق رضی الله عنہ کے نکاح میں آئیں تھیں عبد الله بن أبی بکر کی وفات کے بعد۔
اور ان اسانید کے علاوہ ایک صحیح السند روایت یوں ہے۔

ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﻣﻌﻦ ﺑﻦ ﻋﻴﺴﻰ. ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺎﻟﻚ ﻋﻦ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ ﺃﻥ ﻋﺎﺗﻜﺔ ﺑﻨﺖ ﺯﻳﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﺑﻦ ﻧﻔﻴﻞ اﻣﺮﺃﺓ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ اﻟﺨﻄﺎﺏ ﻛﺎﻧﺖ ﺗﻘﺒﻞ ﺭﺃﺱ ﻋﻤﺮ ﻭﻫﻮ ﺻﺎﺋﻢ ﻓﻠﻢ ﻳﻨﻬﻬﺎ
[الطبقات الكبرى لابن سعد: 8/ 209]

اسی طرح الاستیعاب وغیرہ میں سیدنا عمر فاروق رضی الله عنہ کے بعد سیدنا زبیر بن عوام سے نکاح کرنے کا ذکر ہے مگر بلاسند کے ہے اسی طرح حافظ ذہبی نے کہا ﻭﺗﺰﻭﺝ ﻋﺎﺗﻜﺔ ﺑﻨﺖ ﺯﻳﺪ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺑﻦ ﻧﻔﻴﻞ اﻟﺘﻲ ﺗﺰﻭﺟﻬﺎ ﺑﻌﺪ ﻣﻮﺗﻪ اﻟﺰﺑﻴﺮ
[سیر أعلام النبلاء ترجمہ سیرت عمر فاروق رضی الله عنہ]
بہرحال اس طرح کی تاریخی باتوں کو زیادہ ہائی لائٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی بہت زیادہ نقد وتوضیح کی اور رہا معاملہ وقفے سے کئی مردوں سے شادیاں بعض شرعی و جوہ سے کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
دین اسلام میں نکاح میں پوری ہونے کیں صرف حدود و قیود اور شرائط ہیں وہ پوری ہیں تو کسی بھی مسلمان مرد سے عورت اس صورت میں شادی کر سکتی ہے ، اسی میں اس کی عزت اور وقار محفوظ ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

طبقات ابن سعد میں اس کو ذکر کیا گیا ہے، علماء اس کو اس طرح ذکر کرتے ہیں، بہت قلیل علماء کی تعداد ہے، جنہوں نے اس پر جرح کی ہے کہ روایت منقطع ہے ، تاریخ و سیر کا واقعہ ہے، علماء نے اس کو بیان کیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ