سوال (3379)

ایک صاحب استطاعت آدمی جس کے پاس مکان روٹی کپڑا بنیادی ضروریات ہیں اور اس کے بعد اس کے پاس چاندی یا سونا یا نقدی پڑی ہے، پھر اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی یا ہر اس شخص پر جس کے پاس 52.5 تولہ چاندی سے زیادہ مالیت کا مال ہو چاہے وہ غریب ہی کیوں نہ ہو؟

جواب

جب مال نصاب کو پہنچے تب زکاۃ فرض ہوتی ہے، خواہ سونا، چاندی یا کرنسی ہو، لیکن زکاۃ کے لیے نصاب شرط ہے، نصاب کو پہنچنا ہی دلیل ہے کہ وہ صاحب حیثیت ہے، نصاب سے کم پر زکاۃ نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

زکاۃ ادا کرنے کی اگر شرائط پوری ہو چکی ہیں تو پھر اس کا ادا کرنا صاحب مال پر واجب و فرض ہے، چاہے وہ مالدار ہو یا کہ غریب ہو، مالدار کی بات تو سمجھ میں آتی ہے، غریب کے حوالے سے عرض ہے کہ وہ سونا / چاندی بیچ کر اس کی زکاۃ ادا کرے گا۔
والله تعالى أعلى وأعلم، والرد إليه أفضل وأسلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ

سائل: اگر سونے کے کڑے وغیرہ ہوں، جو نصاب کو نہین پہنچتے، کیا ان پر بھی زکاۃ ہے؟
جواب: اگر سونانصاب تک نہیں پہنچتا، تو اس پر زکاۃ نہیں ہے، باقی تطوعاً دے سکتا ہے، یہ نیکی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ