سوال (1535)

کیا زکاۃ کی رقم سے کسی کو حج کروایا جاسکتا ہے ؟

جواب

جو زکاۃ کا مستحق ہو اس کو زکاۃ دینی چاہیے ، اب وہ شخص جس مد میں چاہے استعمال کر لے کوئی حرج نہیں ہے ، ویسے مشاہدہ یہ ہے کہ علماء کرام جو گاہے بگاہے حج و عمرے کرتے ہیں یہ غالباً اس طرح کی منظور نظر رقم سے کرتے ہیں ، چاہے بھیجنے والے بتائیں یا نہ بتائیں ، مستحقین زکاۃ کو جو رقم دے دی جائے وہ اسکی ملکیت بن جاتی ہے۔ وہ چاہے حج کرے یا شادی کرے ، اس کی مرضی ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
اس میں اس بات کی بھی وضاحت فرما دیں اگر ایک بندے کے پاس زکوۃ کا پیسہ ہے ، تو وہ اس میں سے ہر ماہ ایک بندے کی اگر گھریلو راشن کی مدد کرنا چاہتا ہے کہ وہ اس کو اکٹھے پیسے نہیں دیتا تو اس وقت کہتا ہے کہ اپ کے مہینے کا راشن ہر مہینے آپ مجھ سے لے لیا کریں تو اس کو پتہ ہے کہ اس سے پیسے ادھر ادھر خرچ ہو جائیں گے وہ نہیں کر سکتا تو کیا اس طرح کرنا زکوۃ کے پیسوں کے مد میں اس کے لیے رکھ لینا اور پھر ہر ماہ اس کو راشن لے کے دے دینا ، اس کے گھر کی ضرورت کی چیز لے کے دینا ، کیا ایسے بھی زکوۃ کے پیسے کو صرف کیا جا سکتا ہے ؟
جواب :
یہ مستحسن یا اچھا طریقہ تو نہیں ہے ، بہرکیف اہل علم کا یہ موقف ہے کہ زکاۃ ادا ہوجاتی ہے ، کیونکہ لوگ امداد وغیرہ کے لیے تاجر لوگوں کے پاس آتے رہتے ہیں ، تاجر ان کی مدد کرتے رہتے ہیں ، سال کے آخر میں جو کمی و بیشی ہوتی ہے ، اس کو پوری کرتے ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ