سوال (2795)

مجھے LGBTQ کے بارے میں کچھ وضاحت درکار ہے، تعریف، مقصد کیا ہے، ہم اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

جواب

ایل جی بی ٹی کیو LGBTQ چند دہائیاں پہلے شروع ہونے والی ایک کمیونٹی کا مخفف لفظ ہے جو کہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور مزید پھیل رہا ہے۔ جس میں جنس کی کوئی شناخت نہیں رکھی جاتی اور شعائر اسلام و اخلاق کا بیڑہ غرق کرنا ان کا مقصد عظیم ہے۔
دور جدید کے فتنوں سے ایک ایسا فتنہ جس کے بارے ہمارے دینی و اخلاقی طبقے کو آگاہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی حساسیت ایسی ہے کہ جس سے نسل نو تباہ اور اخلاقیات کا جنازہ نکل جاتا ہے۔
نوجوان نسل اس کا بہت تیزی سے شکار ہو رہی ہے جس میں اہم کردار ادا کرنے والے مسلم دشمن اور غدار ملت پیش پیش ہیں ، ملت کفریہ اس بھیانک منصوبہ کو مسلم معاشرے میں عام کرنے کے لیے عرصہ دراز سے کوشاں ہے اور مختلف ناموں سے مختلف تنظیمات و اداروں کے ذریعے بے بہا پیسہ خرچ کر کے اسے عام کر رہے ہیں۔
لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ ہمارا اسلامی معاشرہ خصوصا دینی طبقہ اس موقع پر کہاں کھڑا ہے ؟ ان کی تقاریر، وعظ ونصیحت، قلم، درس و تدریس کا موضوع کیا ہے ؟
تعجب و حیرانگی اس وقت ہوتی ہے جب اس بارے ہمارے اخلاقی و دینی حلقہ کو اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ یہ چیز کیا ہے کس بلا کا نام ہے۔ اس سے ہو کیا رہا ہے اور اس کا مقابلہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔
میں مختصرا یہ کوشش کروں گا کہ اس کا معنی و مفہوم اردو زبان میں واضح کر سکوں تاکہ ہمارے اس طبقہ کو اس خطرناک چیز بارے آگاہی ہو سکے اور اس پر اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی نسل کا تحفظ کر سکیں۔
’’ایل جی بی ٹی کیو‘‘ پانچ حروف پر مشتمل چند الفاظ کا مخفف ہے جبکہ اب اس میں ایک اور لفظ ’’اے‘‘ بھی شامل ہو چکا ہے جس کے بعد اس کی تعداد چھ عدد حرف پر ہو چکی ہے۔ جس کا سادہ الفاظ میں معنی یہ ہے کہ ایل سے مراد LESBIAN یعنی ہم جنس پرستی
یہ الفاظ عام طور پر ان خواتین سے متعلق بولا جاتا ہے جو آپس میں جنسی تعلق قائم کرتی ہیں یعنی عورت کا تعلق عورت سے
یہ سیدھی سادی نسل کشی ہے اور غیر اسلامی و غیر شرعی حرکت ہے لیکن اسے بہت زیادہ پرموٹ کیا جاتا ہے یہاں تک کہ ہمارے ہاں سوشل میڈیا پر بھی باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے۔
اس کا دوسرا لفظ ’’جی‘‘ ہے یعنی GAY جس کا اردو میں مطلب ہم جنس پرستی ہے لیکن یہ خاص مردوں کے لیے بولا جاتا ہے۔
یعنی مرد کا مرد سے جنسی تعلق قائم کرنا۔
اس کام کےکرنے والی سابقہ قوم پر اللہ کا عذاب نازل ہو چکا ہے جس کا قرآن مجید میں تفصیل سے ذکر ہے اور ہم اس قوم کو قوم لوط سے جانتے ہیں۔
اس خطرناک غیر شرعی و غیر اخلاقی حرکات پر اللہ کی ناراضگی سے بخوبی آگاہ ہیں لیکن اسے بھی باقاعدہ طور پر ہمارے معاشرے کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔
تیسرا لفظ ’’بی‘‘ ہے یعنی BISEXUAL جس کا مطلب ہے مرد و عورت دونوں کو مائل کرے یا دونوں کی طرف مائل ہو۔ آسان الفاظ میں اس کا معنی یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ جنسی تسکین کے لیے مرد و عورت دونوں میں دلچسپی رکھے۔
یعنی کہ پہلا اور دوسرا لفظ ملکر اس کا معنی واضح کرتے ہیں۔
چوتھا لفظ ’’ٹی‘‘ ہے یعنی کہ TRANSGENDERجس کا مطلب ہے مخنث، خواجہ سرا، یعنی نہ مرد ہے نہ عورت، چند سال پہلے ان پر ایک ایکٹ بھی پاکستان میں زیر بحث تھا جس کی تفصیلات ریکارڈ پر موجود ہیں۔
اسلام نے مخنث کے حقوق بھی بیان کیے ہیں لیکن جو کچھ ہمارے ہاں ہو رہا ہے وہ قطعا اسلامی نہیں ہے بلکہ اب تو لوگ خود سے اپنے آپ کو ہیجڑہ بنانے پر لگے ہوئے ہیں کیونکہ پیسہ آسانی سے میسر ہو جاتا ہے اور یہ سب روشن خیالی اور میری مرضی کے تحت ہو رہا ہے۔
پانچواں لفظ ’’کیو‘‘ ہے یعنی QUEER جس کا لغوی مطلب تو ہے: عجیب، انوکھا، بے ڈھنگا۔ لیکن یہاں اس کا مطلب ہے کہ ابھی مجھے پتہ نہیں کہ میں کیا ہوں میرے جنسی خیالات کیا ہیں کہ میں شاید عورتوں کی طرح ہوں یا شاید مردوں کی طرح ۔
چھٹا لفظ ’’اے‘‘ ہے۔ یعنی ANYTHING ELSE جس کا معنی ہے: اور کچھ۔
اس کو ابھی حال ہی میں اس کمیونٹی میں شامل کیا گیا ہے اس لیے یہ عام فہم بالکل نہیں ہے بلکہ جدید ہونے کے ساتھ قابل تفہیم بھی ہے۔
آسان الفاظ میں اگر اس کو واضح کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہیں تو انسان مرد لیکن آپ کا رجحان عورتوں والا ہے یا آپ کہتے ہیں کہ میری روح یا میرا رجحان کسی جانور سے ملتا ہے یعنی اپنے آپ کو انسان سے ہی گرا دینا صرف اس لیے کہ میرے احساسات و رجحانات اس طرف ہیں۔ اس سے بندہ صرف انسان سے ہی نہیں گرتا بلکہ پوری انسانیت سے ہی گر جاتا ہے۔
جون کا مہینہ انہوں نے اپنے لیے خاص کیا ہوا ہے اسے بھرپور طریقہ سے مناتے ہیں اپنے آپ کو پرموٹ کرتے ہیں اپنا پیغام دنیا میں پھیلاتے ہیں اور ان کا مخصوص جھنڈا بھی بنا ہوا ہے جو کہ ہمیں آج کل عام مارکیٹ میں بچوں کے کھلونوں تک پر بنا نظر آ جائے گا کیونکہ اسے غیر محسوس طریقہ سے لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ اور اس کا دارومدار سارے کا سارا اس بات پر ہے کہ میں آزاد ہوں میری زندگی ہے میری مرضی ہے میں اسے جس طرح بھی گزاروں۔
یعنی کہ اس چکر باز نعرہ کے بدلے انسانیت سے بھی جاؤ اور اسلام سے بھی اس سب کی اجازت شریعت اسلامیہ قطعا نہیں دیتی نہ یہ آزادی ہے نہ اس سے کچھ حاصل ہوتا ہے سوائے اس کے کہ بندہ سے بندر بن جایا جائے۔
اسلام کی بات اگر نہ بھی کی جائے تو اچھا معاشرہ اسکی قطعا اجازت نہیں دیتا لیکن کیا کیا جائے اس مغرب کا جس کے پیچھے لگنا آج کل کا فیشن بن چکا ہے اور جسے ترقی دنیا سمجھا جاتا ہے کہ وہ ہر چیز تباہ کرنے پر بضد ہے اور تباہ کیے جا رہا ہے صرف اس لیے کہ میں برقرار نہیں تو پھر کوئی بھی برقرار نہیں۔
اسلامی نقطہ نگاہ سے تفصیل اگلی نشست میں وضاحت کروں گا۔ ان شاء اللہ
ابھی اسے سمجھ کر دوسروں کو آگاہ کیا جائے اور اس کی حساسیت کو جان پر آگاہی مہم کا بھرپور آغاز کیا جائے تاکہ ہم اپنے دین کے ساتھ اپنے معاشرے کا بھی تحفظ کر سکیں۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

LGBTQ stands for Lesbian, Gay, Bisexual, Transgender, and Queer/Questioning. It’s an acronym that represents individuals who identify with diverse sexual orientations, gender identities, and expressions.
It has become a highly discussed topic all over the world at the moment. LGBT persons have spread across multiple social media platforms; even LGBT groups have spread to schools, colleges, universities, and other public spaces.
Historical Background:
The term LGBT has been in use since 1990 and has supplanted the phrase “Gay Community” due to its more accurate representation of the previously listed groups. This acronym emphasized diversity. In addition, the acronym LGBT is used by the majority of the sexual identity-based community and media in the United States and several countries where English is the primary language. The use of the acronym LGBT is politically charged and indicates that the issues and priorities of the groups represented must be given equal attention to other groups. The first term that was widely used was “Homosexual”, but because it was considered to have a negative connotation, in the 1960s, it was replaced with the term “Homophile”, then in the 1970s, it was replaced with the term “Gay”.
PRINCIPLE BEHIND LGBTQ:
It is based on the principle: “Every human being has basic rights, namely the freedom to love other individuals and legislate their romantic relationship in a social institution in marriage regardless of gender, ethnicity, race, religion, or social group behind them”. Gay marriage has been legalized in 13 states in the United States, such as Washington DC, Connecticut”.
LGBTQ AROUND THE WORLD:
LGBT perpetrators are legally allowed in Israel, Hong Kong, Japan, Nepal, the Philippines, Thailand, Vietnam, Taiwan, and Cyprus. These are the countries most open to the LGBT community and are major players in terms of legislation. However on the other hands they are officially sentenced to death in several Muslim countries, Qatar, Saudi Arabia, United Arab Emirates, Yemen, Afghanistan, Iran, and Brunei.
DEFINITIONS OF THE TERMS:
Now let’s see definitions of the terms lesbian, gay, bisexual and transgender.
“Lesbian” is a woman who adores or admires other women physically, sexually, or spiritually, or women who have sexual attractions for other women; this is a sexual disease in women.
The term “Gay” refers to a man who admires and loves men.
“Bisexual” refers to a person who has emotional and sexual relationships with both sexes and can be romantically involved with either a man or a woman.
The term “Transgender” refers to the disjunction between gender identity and gender; transgender individuals might be homosexual or heterosexual.
LGBTQ IN ISLAMIC PERSPECTIVE:
After this detailed introduction, let’s talk about the Islamic perspective of this term.
Lesbian is haram, based on the following grounds:
-on the words of Allah SWT:

وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ (٥) إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ (٦) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاء ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ.
سورة المؤمنين: الآية ٥- ٧.

“And (the lucky people) are those who maintain their private parts, except for their wives or their slaves, then indeed they are not blameworthy, but whoever seeks behind it (besides marriage, namely adultery, homosexuality, lesbianism, etc.), then they are the people transgressors”.
-On the words of Allah SWT

وَلُوطاً إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ * إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِنْ دُونِ النِّسَاءِ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ) الأعراف:80-81]

-On the sayings of the Allah SWT

فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ

Once they have become pure, approach them in the manner Allah has directed you.” Allah loves the repentant, and He loves those who keep clean.
And remember when Lot scolded the men of˺ his people, saying, Do you commit a shameful deed that no man has ever done before? You lust after men instead of women! You are certainly transgressors.
-on the saying of the prophet Muhammad S.A.W.W:

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا ينظر الرجل إلى عورة الرجل، ولا المرأة إلى عورة المرأة، ولا يُفضى الرجل إلى الرجل في ثوب واحد، ولا تُفضي المرأة إلى المرأة في الثوب الواحد. صحيح مسلم: ٣٣٨.

women should not see the genitals of other women, men should not have sex with other men in one blanket, women should not have sex with other women under the same blanket.
-On the authority of Abdullah bin Abbas that the Prophet, may God bless him and grant him peace, said: Whoever you find doing the actions of the people of Lot, then kill the subject and the object.

عن عبد الله بن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من وجدتموه يعمل عمل قوم لوط، فاقتلوا الفاعل والمفعول به. أخرجه أبو داود (4462)، والترمذي (1456)، وابن ماجه (2561)، وأحمد (2732)

-On the saying of the Prophet Muhammad S.A.W.W

لا ينظر الله إلى رجل أتى ذكراً، أو امرأةً في دبرها
أخرجه الترمذي 1165، والنسائي في السنن الكبرى 9001.

Ibn ‘Abbas reported Allah’s Messenger as saying: Allah will not look at a man who has intercourse with a man or a woman through the anus.
-On the saying of the prophet Muhammad S.A.W.W

من خبّب عبدا على أهله فليس منا ومن أفسد امرأة على زوجها فليس منا. أخرجه أبو داود 5170 بنحوه، والنسائي في السنن الكبرى 9214 واللفظ له، وأحمد 9157 باختلاف يسير.

Anyone who incites a woman against her husband or a slave against his master is not one of us.
Islam has talked about the punishment of the homosexual offenders. Islamic scholars are agreed upon this punishment. Wahbah Al-Zuhailiy, in his book “Al-Fiqh Al-Islami Wa Adillatuhu,” volume 9 page 5393 explains as follows: “Punishment for homosexuals, Imam Malik, Al-Syafi’iy and Ahmad argue that punishment for homosexual offenders is had/hudud punishment because Allah SWT in the holy book al-Qur’an gives severe punishment to homosexual offenders, it must be applied as punishment for adultery, because the meaning of adultery is in it (within homosexuals)”.
SUMMARY:
Based on the analysis results, it can be seen that Islamic law views and punishes the actions and activities carried out by LGBT people as haram. In general, Islamic law views homosexual acts as a category of adultery.
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
Abu. Duhaim Muhammad Rizwan Nasir Al. Husainwi.