سوال (5233)

تابعي امام محمد بن سیرین رحمه الله کہتے ہیں:

كَانُوا يَعْشَقُونَ.

وہ (صحابہ) بھی عشق کرتے تھے.
مزید کہتے ہیں:

كَانَ الرَّجُلُ يَجِيءُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَتَحَدَّثُ عِنْدَهُمْ، لَا يُسْتَنْكَرُ لَهُ ذَلِكَ،

ان میں سے ایک شخص لوگوں کے پاس جاتا تھا اور ان کو اپنے عشق کا واقعہ سُنا دیا کرتا تھا،اس پر ان کو کوئی نکیر (عیب جوئی) نہ کی جاتی تھی۔
[اعتلال القلوب – الخرائطي، جلد ۱، صفحہ نمبر ۶۴، رقم: ١١٦، حلية الأولياء وطبقات الأصفياء – ط السعادة، جلد ۲، صفحہ نمبر ۲۷۴، إسناده صحيح، صححه الشيخ الشريف حاتم العوني ]
عربی میں کوئی عشقِ حقیقی کا تصور نہیں۔ یہ صرف اردو کا تصور ہے لہذا یہاں عشق سے مراد وہی عشق ہے جو جنسیات سے وابستہ ہے۔ کیا یہ صحیح ہے اس کی وضاحت فرما دیں؟

جواب

امام ابن سیرین رحمہ اللہ نے یہ لفظ تو استعمال کیا ہے، لیکن علماء نے اس لفظ کی وضاحت کی ہے، کتاب و سنت میں لفظ محبت استعمال ہوا ہے، یہاں عشق محبت کے معنی ہے، اس معنی میں نہیں ہے، جو ہمارے ہاں مذموم معنی میں استعمال ہوتا ہے، عشق بمعنیٰ محبت ہے، انسان محبت کرتا ہے، اس کے آداب ہوتے ہیں، جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دو محبت کرنے والوں کے لیے ہم نے محبت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں دیکھی ہے، محبت کے لیے نکاح کا بندھن اختیار کرنا چاہیے، یہاں عشق بمعنیٰ محبت ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

عصر حاضر میں جس لفظ وعمل سے گمراہی اور بے راہ راوی وجود میں آے یا پھیلے اسے بھی بیان کرنا غیر مناسب اور غلط ہے۔ کتاب وسنت میں ایسا لفظ کہیں استعمال نہیں ہوا ہے سواے یحبب،أحب،تحبون،أحبک،
محبتی،یحبون،کحب کے الفاظ
استعمال ہؤے ہیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ