سوال
ایک جانور ہے، جس کا نام’ لگڑ بگڑ‘ ہے، اسے ’ لکڑ بھگا‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔ کیا یہ حلال ہے یا حرام ؟ برائے کرم رہنمائی فرما دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ حلال جانور ہے اور اس کو شکار قرار دیا گیا ہے۔ سيدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:
“سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الضَّبُعِ فَقَالَ هُوَ صَيْدٌ وَيُجْعَلُ فِيهِ كَبْشٌ إِذَا صَادَهُ الْمُحْرِمُ”. [سنن ابى داود:3801]
’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ضبع (لگڑبگڑ) کے بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ شکار ہے، اور اگر کوئی حالتِ احرام میں اس کا شکار کرے، تو اسےایک مینڈھا بطور فدیہ ادا کرنا پڑے گا‘۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ لکڑبگھا /لگڑبگڑ حلال جانور ہے جس کو کھایا بھی جاتا ہے۔
یہاں ایک اشکال ہے کہ یہ جانور ذوناب ہے، یعنی اس کی کچلیاں ہیں، پھر اس کو حلال کیوں قرار دیا گیا ہے؟
کیونکہ ذو ناب کو حدیث میں حرام قرار دیا گیا ہے!
اہلِ علم نے اس اشکال کے دو جواب دیے ہیں:
علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
“وخبر جابر خاص وخبر تحريم السباع عام”.[معالم السنن:4/ 249]
یعنی درندوں کی حرمت والی حدیث عام ہے، جبکہ ضبع (لگڑبگڑ) کی حلت والی حديث سے اس کی تخصیص ہوگئی ہے۔
اسی طرح امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی بہترین توجیہ کی ہے کہ اگرچہ یہ درندہ ہے لیکن اس میں اور دیگر حرام کردہ درندوں میں فرق ہے، کیونکہ بقیہ درندوں میں دو وصف ہوتے ہیں:
1: ایک کچلیوں کا ہونا۔ 2:عادی درندہ ہونا۔
اور درندہ کا وصف کچلیاں ہونے کے مقابلے میں زیادہ اہم اور خاص ہے؛ اس لئے کہ دونوں وصف رکھنے والے جانوروں کا گوشت کھانے والے کے اندر بھی درندگی والی صفات آجاتی ہیں جیسے شیر، چیتا، بھیڑیا وغیرہ ہیں۔ جبکہ لگڑ بگڑ (لكڑ بھگا) کچلیوں والا تو ہے لیکن اس میں درندگی والی وہ خاصیت نہیں ہے جو مذکورہ جانوروں میں ہے، اس لئے اس کو حلال قرار دیا گیا ہے۔ [اعلام الموقعين: 2/ 442]
محض کچلی والا ہونا اور ساتھ درندہ بھی ہونا، یہی فرق ابن قیم رحمہ اللہ سے پہلے بعض ائمہ لغت سے بھی منقول ہے۔ ( دیکھیں: تهذيب اللغة للأزهري:2/ 71 )
اس سے بھی واضح طور پر ایک اور روایت میں آتا ہے کہ جابر رضی اللہ عنہ سے لگڑبگڑ کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا کہ اس کا کھاناجائز ہے، انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ شکار ہے؟ فرمایا: ہاں، سائل نے پھر تصدیق چاہی کہ کیا آپ نے یہ بات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کی ہے، فرمایا: جی ہاں‘۔ [سنن الترمذى:851،1791]
اس صریح نص کی وجہ سے کئی ایک اہلِ علم کے نزدیک یہ کھانا جائز ہے، اسی طرح سیدنا سعد بن ابی وقاص، سیدنا ابن عباس رضي الله عنهما سے بھی اس کی حلت مذکور ہے، دلائل كی رو سے یہی موقف راجح ہے۔
بعض اہل ِ علم اس کو حرام کہتے ہیں، اور کچھ احادیث بھی ذکر کی جاتی ہیں، لیکن وہ روایات صحیح نہیں ہیں۔ [تفصیلی دلائل کے لیے اعلام الموقعين اور حیاۃ الحیوان للدمیری وغیرہ ملاحظہ کی جاسکتی ہیں]
’ضبع‘ عربوں کے ہاں معروف تھا ، جس سے مراد بکری، کتے اور بھیڑیے وغیرہ کی قد و قامت کا چار ٹانگوں والا جانور ہے، جس کے ناموں، صفات اور خواص کو معاجم و لغات میں بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ چنانچہ عسکری نے اس کے درج ذیل نام ذکر کیے ہیں:
“الضَّبعُ، والضِّبعانُ، ضباعٌ وضبعانٌ ، الفرعلُ، عثواءُ، حضاجرُ وجيألٌ، الذّيخُ،أمَّ عامرٍ، وأمَّ هنبرٍ”. [التلخيص في معرفة أسماء الأشياء، ص:385]
اسی طرح ابن سیدہ نے المخصص میں اور الدمیری نے حیاۃ الحیوان میں ضبع کے حوالے سے مستقل ابواب قائم کیے ہیں۔ معجم الحیوان لأمین معلوف، ص:129 میں بھی اس کا ذکر ہے۔
ایک اور جانور ہے جو کہ کم و بیش بلی کی قد و قامت کا ہوتا ہے ، جو عموماً قبرستانوں میں رہتا ہے اور مردوں کو قبر سے نکال کر کھاتا ہے۔ اس کو ’بجو‘ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے عربی زبان میں ’غُریر‘ وغیرہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔عربی زبان کی معروف لغت ’المعجم الوسیط‘ میں ہے:
“الغُرير: حَيَوَان من آكلات اللحوم هَيئته بَين الْكَلْب والسنور أسود القوائم قصيرها أَبيض الْوَجْه وعَلى جَانِبي وَجهه جدتان سوداوان”. [2/ 649]
مصباح اللغات میں ہے کہ ’الغریر‘ کتے اور بلی کے درمیان چھوٹی ٹانگوں والے بھورےرنگ کا جانور، اسے ’یغر‘ اور ’غرغور‘ بھی کہا جاتا ہے۔ القاموس الوحید میں بھی ’غریر‘ سے متعلق یہی لکھا ہوا ہے، لیکن ’گوشت خور‘ کا اضافہ ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ “ضبع” حلال ہے، اور اردو میں اس کے لیے ’لگڑ بگڑ‘ اور ’لکڑ بھگا‘ دونوں لفظ استعمال ہوتے ہیں۔ جبکہ جو حرام اور خبیث ہے، وہ بجو ہے، جس کو عربی زبان میں “غرير” وغیرہ کہا جاتا ہے۔ واللہ اعلم
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ