سوال (1620)

لکڑی کی کرسی پر بیٹھ کر نماز ہو جائے گی؟

جواب

شوقیہ نہیں بلکہ بوقت ضرورت عذر کی بنا پر زمین کے علاؤہ کسی بھی چیز پر نماز ہو سکتی ہے ، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ کا جو الجامع الصحیح کے اندر رجحان ہے ، اس میں کرسی ، پلنگ بھی آجاتے ہیں ، باقی پلنگ یا چارپائی لکڑی یا لوہے کی ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل : شیخ محترم اس طرح کی کوئی حدیث پڑھی تھی میں نے جس میں ہے کہ لکڑی پر سجدہ نہیں ہوتا ہے تو اس سے کیا مراد ہے ؟ کیا اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سجدہ صرف لکڑی پر کرنا منع ہے ؟

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: عَادَ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌الله ‌عليه ‌وآله ‌وسلم ‌رَجُلا مِنْ أَصْحَابِهِ مَرِيضًا وَأَنَا مَعَهُ فَدَخَلَ عَلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي عَلَى عُودٍ فَوَضَعَ جَبْهَتَهُ عَلَى الْعُودِ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ فَطَرَحَ الْعُودَ وَأَخَذَ وِسَادَةً فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وسلم : دَعْهَا عَنْكَ إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَسْجُدَ عَلَى الأَرْضِ وَإِلا فَأَوْمِئْ إِيمَاءً وَاجْعَلْ سُجُودَكَ أَخْفَضَ مِنْ رُكُوعِكِ.

جواب :
مسئلہ لوہے اور لکڑی کا نہیں ہے ، بلکہ حدیث اس طرح ہے کہ صحابی غالباً عمران بن حصین کو بواسیر کی بیماری تھی ، تو وہ بیٹھ کے نماز پڑھتے تھے ، انہوں نے سجدے کے لیے سامنے لکڑی رکھی ہوئی تھی ، ان کے ذہن میں یہ تھا کہ سر ٹکانا ضروری ہے ، اس نے سامنے لکڑی رکھ لی تھی ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی پھینک دی تھی ، پھر انہوں نے تکیہ رکھ لیا تھا ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تکیہ بھی پھینک دیا تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاتھ ران پر رکھو ، رکوع میں کم جھکا کرو ، سجدے میں زیادہ جھکا کرو ، اس طرح حدیث کا مفہوم ہے ، تو وہ لکڑی پر سجدہ کرتے تھے ، وہ چیز غلط ہے ، کرسی پر بیٹھنا اور چیز ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں ایک عنوان بایں الفاظ میں قائم کیاہے۔
“چھت ،منبر اور لکڑی پرنماز پڑھنے کا بیان” اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے بہت سے اہم مسائل کی طرف اشارات کئے ہیں ،چنانچہ چھت اور منبر کے ذکر سے اونچی جگہ پر نماز پڑھنے اور پڑھانے کا جواز ثابت کیا ہے، یعنی اگر امام یا مقتدی عام لوگوں سے اونچا ہو تو ان کی نماز ہوجائے گی اسی طرح لکڑی پر نماز پڑھنے کی وضاحت سے یہ ثابت کیا ہے کہ جس طرح مٹی پر نماز پڑھی جاتی ہے اور سجدہ کیا جاتاہے ،اسی طرح لکڑی (تخت پوش) وغیرہ پر بھی نماز ہوسکتی ہیں اور ان پرسجد ہ بھی کیاجاسکتا ہے ۔امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق بیان کیا ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ برف پر نماز پڑھی تھی ، اس سے معلوم ہوا کہ ہر اس چیز پر سجدہ کیا جا سکتا ہے جہاں پیشانی اچھی طرح ٹک جائے اور اس کی سختی محسوس ہو کیونکہ سجدہ میں پوری طرح سر کو جائے سجدہ پر ڈال دینا شرط ہے ،ہمارے نزدیک فوم کے گدے پر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے ۔اسی طرح مسجد میں کارپٹ پر نماز پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، ہاں ایسی جگہ جس پر پیشانی اچھی طرح نہ جم سکے اور اس کی سختی محسوس نہ ہو، اس پر سجدہ کرنا صحیح نہیں ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بستر پر نماز پڑھنے کا عنوان بھی قائم کیا ہے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کے متعلق روایت ذکر کی ہے کہ وہ اپنے بچھونے پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔سخت گرمی کے دنوں میں اپنے کپڑوں پر سجدہ کرنے کا ذکر بھی احادیث میں ملتا ہے ، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھتے تھے ہم میں سے کچھ لوگ گرمی کی شدت کی بنا پر سجدہ کی جگہ پر اپنے کپڑے بچھا لیتے تھے۔
نوٹ :
ذکر کردہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بیمار آدمی تکیہ اٹھا کر اپنے سر کے قریب کرتا اور اس پر سر رکھ کر سجدہ کرتا تھا ، اس لیے آپ نے اسے منع فرمایا اور زمین پر سجدہ کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ