سوال (3958)

میں لکڑی کا کام کرتا ہوں، ہمارا کام لکڑیوں کا ہوتا ہے، کیا لکڑیوں کی رقم پر بھی زکاۃ ہے؟

جواب

لکڑیاں مال تجارت ہے، پھر سال کا حساب دیکھ لیں، مثلاً: سال کے آخر میں کتنا مال بچا ہوا ہے، اس کی موجودہ قیمت لگالیں، باقی سال کے دوران اگر کچھ پیسے بچ گئے ہیں، وہ اس میں جمع کردیں، جو لوگوں سے لینا ہے، وہ بھی جمع کردیں، ان کو ٹوٹل کرکے جو لوگوں کو دینا ہے، وہ نکال دیں، اس کے پیچھے اگر ایک لاکھ اسی ہزار بچ گئے ہیں جو کہ ساڈھے باون تولے چاندی کے برابر ہے، اس میں اڈھائی پرسنٹ زکاۃ دے دیں۔ باقی روزانہ کی بنیاد پر پیسے دینا اس کو شمار کرنا، اس طرح زکاۃ تو ہو جائے گی، لیکن یہ کوئی پسندیدہ عمل نہیں ہے، کیونکہ زکاۃ کے مصارف متعین ہیں، زکاۃ کا حساب سال کے آخر میں کرکے کسی ایک دیں، یہی احوط ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ