سوال (3796)

لاوارث بچہ ملے تو ولدیت میں کیا لکھیں گے؟ اس کی تو ماں کا بھی پتا نہیں ہے؟

جواب

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ:

“اُدۡعُوۡهُمۡ لِاٰبَآئِهِمۡ هُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ‌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ فَاِخۡوَانُكُمۡ فِى الدِّيۡنِ وَمَوَالِيۡكُمۡ‌ؕ وَ لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ فِيۡمَاۤ اَخۡطَاۡ تُمۡ بِهٖۙ وَلٰكِنۡ مَّا تَعَمَّدَتۡ قُلُوۡبُكُمۡ‌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا” [سورة الاحزاب: 5]

«انھیں ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے ہاں زیادہ انصاف کی بات ہے، پھر اگر تم ان کے باپ نہ جانو تو وہ دین میں تمھارے بھائی اور تمھارے دوست ہیں اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جس میں تم نے خطا کی اور لیکن جو تمھارے دلوں نے ارادے سے کیا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے»
قرآن کہتا ہے کہ اگر ان کے والدین کو نہیں جانتے ہیں تو وہ آپ کے بھائی ہیں، شرعی مسئلہ اس طرح ہے، لیکن قانونی طور پہ جو پالنے والا ہو اس کی طرف نسبت ہو، باقی اس کے ایک پرچہ بطور ثبوت ہو کہ یہ اس کا حقیقی وارث نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ