سوال

ایک بچی جو دو تین دن کی تھی جس کو میرے والد صاحب نے گود میں لیا تھا۔اس بچی کے اصل والدین کا علم نہیں ہےکسی واسطے سے لیا تھا۔وہ بچی اب بڑی ہو گئی ہے اس کی شادی کرنی ہے۔اس کے والدین میں کس کا نام لکھوایا جائے جبکہ اصل والدین کا علم نہیں ہے کیا میرے ابو اور امی کا نام لکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے اسے پالا ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

اس کا حل یہ ہے کہ آپ نادرا کے دفتر میں جائیں وہاں کے منیجر سے ملیں اور ان کو اپنا مسئلہ بتائیں۔
وہ اس کا حل بتائے گا کیونکہ باپ کے ساتھ ایک سرپرست کا خانہ ہوتا ہے، وہD.c.o سے اجازت لے کر  سرپرست کے خانے میں آپ کا نام لکھ دیں گے۔
کیونکہ والد کا علم نہیں ہے تو سرپرست والے خانے میں آپ کا نام آئے گا اسی سے اس کا شناختی کارڈ بھی بنے گا اور پھرنکاح میں بھی ولی کی جگہ سرپرست کا نام لکھا جا سکتا ہے۔

والد کی جگہ پر آپ کا نام نہیں آ سکتا کیونکہ قرآن کریم میں اس کے متعلق اللہ تعالی کا واضح فرمان  ہے۔

“اُدۡعُوۡهُمۡ لِاٰبَآئِهِمۡ هُوَ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰهِ‌ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اٰبَآءَهُمۡ فَاِخۡوَانُكُمۡ فِى الدِّيۡنِ”.[الأحزاب: 05]

’’لے پالکوں کو ان کے(حقیقی) باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے ہاں زیادہ انصاف کی بات ہے، پھر اگر تم ان کے باپ نہ جانو تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں‘‘۔

اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ وہ باپ نہیں کہلا سکتا،لیکن سرپرست بن سکتا ہے۔ لہذا سرپرست والے خانے میں اپنا نام لکھوائیں ،اسی پر ہی شناختی کارڈ بنے گا اور اسی پر ہی نکاح ہوگا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ