سوال (6155)
فهرس الكتاب سورة النساء قوله جل وعز: {لتذهبوا ببعض ما آتيتموهن إلا أن يأتين بفاحشة مبينة}
قوله جَلَّ وَعَزَّ: {لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ}
١٥٠٢ – أَخْبَرَنَا النجار، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْد الرزاق، عَنْ معمر، عَنْ عطاء الخراساني، قَالَ ” إن الرجل إذا أصابت امرأته فاحشة، أخذ مَا ساق إليها وأخرجها، فنسخ ذَلِكَ الحدود”
١٥٠٣ – حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بكر، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فضيل، عَنْ مطرف، عَنْ خالد السجستاني، عَنْ الضحاك، فِي قوله عَزَّ وَجَلَّ “{وَلا تَعْضُلُوهُنَّ لِتَذْهَبُوا بِبَعْضِ مَا آتَيْتُمُوهُنَّ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ} قَالَ: إذا فعلت ذَلِكَ، حل لك أن تأخذ منها”
١٥٠٤ – حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بكر، قَالَ: حَدَّثَنَا معتمر بْن سليمان التيمي، عَنْ أبيه، عَنْ أبي قلابة، وابن سيرين، قالا: “لا يحل الخلع حَتَّى يوجد رجل عَلَى بطنها، لأن الله جَلَّ وَعَزَّ يَقُول: {إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ}”
قوله جَلَّ وَعَزَّ: {وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ}
١٥٠٥ – حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْد اللهِ، عَنْ يَحْيَى بْن قيس، قَالَ: سمعت عكرمة، يَقُول: “حقها عَلَيْهِ: الصحبة الحسنة، والكسوة، والرزق المعروف”
حول المشروع•اتصل بنا • الموقع القديمالمكتبة الشاملة
یھاں پر اگر دیکھا جاۓ تو عطاء رحمة اللہ کا قول ہے کہ یہ منسوخ کے حدود سے اور امام ضحاک رح فرماتے ھیں کہ جائز ہے عورت سے خلع کرانا، اگر تفصیلی او مدلل جواب دیا جائے؟
جواب
اقوال دونوں طرف ہیں، بعض نے اس کو محکم مانا ہے، بعض نے منسوخ کہا ہے، جنہوں نے محکم کہا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ شوہر اس کو دھکیل سکتا ہے کہ خلع پر آمادہ ہو جائے، حدود کی تنفیذ نہیں ہے، اس لیے وہ دوسرا طریقہ اختیار کرے، ورنہ تیسرا طریقہ اللہ نے مرد کو دیا ہے، وہ طلاق ہے، اس کو اختیار کرے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




