سوال
ایک اسکول کا لوگو ہے، جس پر قرآن کریم کی ایک آیت بھی لکھی ہوئی ہے۔ کیا اس طرح کپڑوں پر قرآن کریم کی آیات لکھی جاسکتی ہیں؟ حالانکہ کپڑے دھلنے بھی ہوتے ہیں، اسی طرح بچے ان کو پہن کر واش روم وغیرہ میں بھی جاتے ہیں؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اگر تو لوگو نے دیوار ، دروازے اور کتابوں وغیرہ پر ہی رہنا ہے، تو پھر لوگو میں آیات لکھنے میں حرج نہیں، لیکن اگر لوگو نے وردیوں پر بھی لگنا ہے، جیسا کہ سوال میں بتایا گیا ہے، تو یہ بالکل درست نہیں۔ اداروں اور سکولز کو قرآن کریم کی اس طرح کی لاشعوری توہین سے بچنا چاہیے۔ارشادِ باری تعالی ہے:
{يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ} [المائدة: 2]
’اے ایمان والو! اﷲ کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو‘۔
اس کی ایک صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ لوگو وغیرہ کے ایک سے زیادہ ورژنز بنائے جائیں، جن میں آیات ہوں، انہیں صرف ایسی جگہوں پر استعمال کیا جائے، جہاں ادب و احترام کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔
اور جو وردیوں وغیرہ پر لگانے ہیں، ان میں آیات وغیرہ مقدس الفاظ نکال دیے جائیں، صرف لوگو کا ڈھانچہ رہنے دیا جائے تو کوئی حرج نہیں، جیسا کہ بعض اداروں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ اسی طرح کرتے ہیں۔
قرآن کریم سے اس قدر محبت ہے کہ ہم آیات کو لوگو کا حصہ بنانا چاہتے ہیں، تو اسی محبت اور ادب کا تقاضا ہے کہ ان آیات اور مقدس عبارات کے تقدس کا مکمل خیال رکھا جائے۔ارشادِ باری تعالی ہے:
{وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ} [الحج: 32]
’جو شخص شعائر اللہ کی تعظیم کرے، توبلاشبہ یہ کام دلوں کے تقوی سے ہے‘۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ