سوال (627)

اگر کوئی کلاس فیلو اس بنیاد پر کہ ہم تھوڑا بہت دین پر عمل کر لیتے ہیں یا کچھ مسائل ڈسکس کر لیتے ہیں ہمیں مذہبی بندہ سمجھ لے اور ہماری ذاتی غلطیوں اور immaturities کی وجہ سے دین سے ہی متنفر ہو جائے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اسی طرح کئی قسم کے تعصبات اور اختلافات دیکھ کر بندہ دین سے کلیتاً متنفر ہو جائے یہاں تک کہ ذاتِ باری تعالٰی اور اسلام کے برحق ہونے میں ہی شک کرنے لگے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ایسے بندے کو کیسے سمجھائیں جب کہ وہ ہماری بات سننے کو بھی تیار نہیں۔

جواب

اس شخص کو دو ٹوک انداز میں سمجھادیں کہ ہم عالم نہیں ہیں ، ہمیں جتنا علم ہم اتنا عمل کرتے ہیں ، ویسے بھی آئیڈیل ہمیں نہ بنائیں ، آئیڈیل صرف ایک محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اس شخص کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیے ، لیکن جو معاشرے میں ہو رہا ہے کہ لوگ خود ساختہ طریقے سے دین کو سمجھنا ، عمل کرنا چاہتے ہیں ، نتیجہ یہ ہے کہ وہ دین سے برگشتہ ہونے کے لیے بہانےتلاش کرتے ہیں ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“وَمِنَ النَّاسِ مَنۡ يَّعۡبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرۡفٍ‌” [سورة حج : 11]

«اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کی عبادت ایک کنارے پر کرتا ہے»
اللہ تعالیٰ کے کچھ منافقین کا ذکر کیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کنارے پر کھڑے ہوکر کرتے ہیں ، بھاگنے کا موقع تلاش کرتے ہیں ، تو یہ بھی ایک پہلو سوچنے کا ہے ، کچھ لوگ لوگوں کے معاملات کو اشیو بنا کے دین سے بھاگتے ہیں وہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں ، باقی ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ باقی ہم کسی کے دل میں ہدایت کو نہیں اتار سکتے ہیں ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ