سوال (5404)

لاٹری (قسمت پڑی) سکریچ کرنا جائز ہے یا نہیں حدیث کی روشنی میں بتائیں؟

جواب

ایک اصول یاد رکھ لیں کہ ہر وہ کام جوا ہے جس میں بغیر کسی عوض زیادہ لوگوں سے پیسے لیے جائیں اور پھر کسی طے شدہ قرینہ کے مطابق ان میں سے کچھ یا ایک دو کو وہ سارے پیسے دے دئیے جائیں یا اپنا خرچہ نکال کر دے دیا جائے۔ قرینہ سے مراد کوئی قرعہ اندازی یا کھیل میں جیت یا کوئی آفت آنا وغیرہ کچھ بھی رکھا جاتا ہے۔ بغیر عوض کی شرط اس لیے لگائی کہ بعض لوگ صرف اپنی ایک بڑھانے کے لیے لوگوں کو عام ریٹ پہ ہی چیز بیچتے ہیں مگر اپنے منافع سے پیسے نکال کر چند گاہکوں کو قرعہ اندازی سے انعام دے دیتے ہیں تو وہ جوا نہیں ہو گا۔
ہاں جو لاٹری ہوتی ہے اس میں بھی گاہک پیسوں سے کوئی چیز خریدتے ہیں مگر جو چیز خریدتے ہیں وہ بہت سستی ہوتی ہے اور وہ اسکے زیادہ پیسے دے رہے ہوتے ہیں۔
مثلا ایک ڈبے کی عام قیمت فروخت دس روپے ہے مگر وہ گاہک کو وہی ڈبہ پندرہ کا بیچتے ہیں اب سو گاہکوں کو بیچ کر وہ پانچ سو زیادہ رقم لے لیتے ہیں اور اس میں سے وہ اپنا خرچہ سو روپیہ نکال کر باقی چار سو کے ایک بندے کو قرعہ اندازی سے انعام دیتا ہے تو یہ جوا ہے کیونکہ یہ سب سے بغیر عوض جو پانچ روپے فی ڈبہ زیادہ اکٹھے کیے ہیں وہ پھر کچھ کو دئیے ہیں۔
پس جوا میں لازمی کچھ لوگوں کو نقصان ہوتا ہے اور کچھ کو فائیدہ ہوتا ہے۔
پس مذکورہ لاٹری بھی اسی قسم کی کوئی چیز لگتی ہے۔

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ