سوال (1899)
اگر کسی کو قرآن و حدیث کا ترجمہ پڑھنے کا کہا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم ترجمہ پڑھیں تو وہ بھی تو نہیں اخر کسی انسان نے ہی کیا ہے اور وہ ترجمے کی صورت میں ہمیں کسی اور طرف لے جائے یا قرآن و حدیث کا ترجمہ اس نے صحیح نہ کیا ہو تو ہم پھر ایسی صورت میں کیا کریں ؟ ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ یہ ترجمہ صحیح ہے اور یہ ترجمہ غلط ہے ایک عامی بندہ اس میں تمیز کیسے کرے گا ؟
جواب
کسی بھی صاحب علم سے دریافت کر کے کسی اہل حدیث عالم کا ترجمہ حاصل کریں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
ترجمہ عموما تمام مسالک کا درست ہے ، ترجمہ میں کوئی خرابی کی جرات نہیں کرتا ہے ، جہاں کسی نے ادنی خرابی ڈالنے کی کوشش کی وہاں پکڑا گیا اور علماء نے متنبہ کر دیا ہے ، دوسری بات عوام کا قرآن کو پڑھنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ علماء سے مستغنی ہو گئے ہیں ، وہ فقہی مسائل علماء و فقہاء ہی سے تو سمجھیں گے ، بلکہ تمام علوم میں وہ علماء کے محتاج ہیں ، اصل میں عامی کو جو قرآن کی دعوت دی جاتی ہے وہ اس سے مقصود قرآن کی دعوت عام کو سمجھنا ہے اور ہدایت عام جو قرآن پڑھنے والا صاحب ایمان پاتا ہے اسے حاصل کرنا ہے اور اس کے لیے ہر مسلمان پر کوشش لازم ہے۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ