سوال (3998)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: جب آپ کے والدین کی موت ہو جائے تو ان کی قبر کے قریب بیٹھ کر اللہ کا ذکر اتنی دیر تک کرو کہ جتنی دیر تک اونٹ ذبح کر کے تقسیم کیا جاتا ہے، کیونکہ جب دفن کیا جاتا ہے تو میت اس طرح پریشان ہو جاتی ہے، جس طرح ایک بندہ سمندر کی لہروں میں ڈوب کے مر رہا ہو جب ذکر ہو رہا ہو تو میت پریشان نہیں ہوتی بلکہ میت بہت خوش ہوتی ہے کہ میری اولاد نے میرا حق ادا کر دیا۔ کیا یہ روایت صحیح ہے؟
جواب
وعن عبد الله بن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما الميت في القبر إلا كالغريق المتغوث ينتظر دعوة تلحقه من اب او ام او اخ او صديق فإذا لحقته كان احب إليه من الدنيا وما فيها و إن الله تعالى ليدخل على اهل القبور من دعاء اهل الارض امثال الجبال و إن هدية الاحياء إلى الاموات الاستغفار لهم. [رواه البيهقي في شعب الإيمان]
یہ روایت شدید ضعیف ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ