سوال (5458)

یہ حدیث ہے کہ ماں کے تین درجے اور پھر باپ کا درجہ بعض علماء کہتے ہیں کہ اس سے صرف ماں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے، اللہ نے مرد کو حاکم بنایا اور عورت پر فضیلت دی ہے تو یہ تین درجے نہیں ہیں، باپ کی فضیلت جنت کا درمیانہ دروازہ ہے تو اس حدیث کا مفہوم صرف ماں کی اہمیت اجاگر کرنا ہے نہ کہ ماں کے درجے بتانا تو ہر ایک کی الگ جو ہے اہمیت ہے؟

جواب

دیکھیں بھائی کسی فیکٹری میں جب لوگ کام کر رہے ہوتے ہیں تو ہر ایک کا اپنا مقام علیحدہ ہوتا ہے ہمیں چاہیے کہ ان کو کمپیئر فضول میں نہ کریں، ہاں جب ضرورت ہو کہ کس نے یہاں فیصلہ کرنا ہے یا کس سے پوچھ کر جانا ہے اس ضرورت کے تحت دیکھا جائے گا کہ کون زیادہ ہے کون کم ہے، پس ماں باپ کے مقام کو بغیر ضرورت کمپیئر کرنا درست نہیں ہاں اگر مختلف معاملات میں جب تعامل کی ضرورت ہو تو کیا جائے لیکن اسی حد تک کیا جائے یعنی فیکٹری میں ایڈمن کے لحاظ سے جو اعلی ہے اور فنانس کے لحاظ سے جو اعلی ہے انکو کمپیئر کرنا درست نہیں جو کام ہے اس کے لحاظ سے دیکھو کون اعلی ہے اسکی پیروی کر لیں، ماں کو درجے ہی دئیے گئے ہیں لیکن یہ حسن سلوک کے لحاظ سے ہیں آپ نے اگر حسن سلوک کو دیکھنا ہے تو ماں کے ساتھ زیادہ کرو، اگر اطاعت کو دیکھنا ہے تو گھر کا قوام مرد ہوتا ہے اسکو دیکھو لیکن یہ مرد بھی فائنل نہیں بلکہ اسکے اوپر حاکم خلیفہ بھی موجود ہے پھر مرد کو بھی اطاعت میں چھوڑنا پڑے گا۔
پس آپ مطلق کسی کو کمپیئر نہیں کر سکتے تعامل اور حالات کے مطابق فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کہاں جانا ہے کیا کرنا ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ