سوال (4602)
میاں بیوی میں ناراضگی ہے، خاوند بچوں اور بیوی کو خرچہ نہیں دیتا تو کیا ماں اپنی کمائی سے بچوں کا عقیقہ کر سکتی ہے؟
جواب
جی بالکل ماں اپنی کمائی سے بچوں کا عقیقہ کر سکتی ہے۔
فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ
جی ہاں، کر سکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
ماں کا اپنے بچوں کی طرف سے عقیقہ کرنا، اس کے جواز میں تو کوئی شبہ نہیں ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر باپ عقیقہ نہیں کرتا تو کیا ماں پر عقیقہ کرنا لازمی ہوگا؟
بظاہر یہی ہے کہ ماں اپنی اولاد کے نان و نفقہ، ان کے عقیقہ وغیرہ کی ذمہ دار نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
اگر شوہر خرچہ نہیں دے رہا ہے تو عورت کو چاہیے کہ اپنے اولیاء لے کر خلع اور بچوں کے خرچے جا دعویٰ کرے، عدالت اس کے حلق سے بھی خرچہ نکالے گی، عورت بیچاری بچوں کو پالے، ان کی تربیت کرے، پھر ان کے لیے مال بھی کمائے، یہ چیز خلاف فطرت ہے، آج کل نئی نسل کی بگاڑ میں یہ چیز بھی ہے کہ عورتیں آج کل پیسا کمانے نکلی ہوئی ہیں، عورت کا پیسہ کمانا یہ خلاف فطرت ہے، قرآن نے یہ اصول بیان کیا ہے کہ گھر کا خرچہ مرد کے ذمے ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“اَلرِّجَالُ قَوَّامُوۡنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعۡضَهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِهِمۡ” [سورة النساء: 34]
«مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا»
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
بارک اللہ فیک شیخ محترم
میرا جواب وقتی طور پر ایک شرعی حکم کی ادائیگی تک تھا، باقی مستقل خرچہ کے لئے فیملی ممبرز کو درمیان ڈال کر شوہر کو اس کی اخلاقی اور شرعی زمہ داری کا احساس دلایا جائے،لیکن پھر بھی نہیں سمجھتا تو عورت کو فیملی کورٹ کی طرف رجوع کرنا چاہیے،ایسی صورت میں عدالت مرد کو پابند کرے گی کہ وہ نان و نفقہ کی زمہ داری کو باحسن انداز میں پورا کرے ورنہ قانونی کاروائی کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔
فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ