مدارس میں بھی چھپے ہیں تعلیمی ستارے!
مدارس پر تبرہ کرنے والو! جامعہ دارالحدیث کمالیہ راجووال کے دو طلباء نے ساہیوال بورڈ میں پہلی اور دوسری پوزیشن اپنے نام کر لی۔
کچھ لوگ دینی مدارس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، ان پر طرح طرح کی تہمتیں لگاتے ہیں، اور انہیں زمانے کی ترقی سے کٹا ہوا، قدامت پرست اور محدود ذہنوں کا گڑھ قرار دیتے ہیں۔ لیکن حقیقت بار بار ان کی سوچوں کو پاش پاش کر دیتی ہے۔ سچائی اپنی روشنی کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے، اور اس بار یہ روشنی جامعہ دارالحدیث کمالیہ راجووال کے افق سے چمکی ہے۔
ساہیوال بورڈ کے آج کے نتائج میں جامعہ دارالحدیث کمالیہ کے طلباء نے وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو ان ناقدین کے لئے کھلا چیلنج ہے۔ اس ادارے سے وابستہ طلبہ نے نہ صرف روایتی دینی تعلیم میں مہارت حاصل کی بلکہ عصری علوم کے میدان میں بھی سب کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی اور دوسری پوزیشن اپنے نام کر کے یہ ثابت کر دیا کہ مدارس صرف دین کے قلعے ہی نہیں، بلکہ علم و ہنر کے قافلے کے روشن مینار بھی ہیں۔
یہ کامیابی نہ صرف طلباء کی محنت کا نتیجہ ہے، بلکہ ان کے اساتذہ کی خلوص بھری رہنمائی، والدین کی دعاؤں، اور سب سے بڑھ کر، ایک مخلص، صالح اور متوازن دینی و عصری نصاب کی عکاس ہے۔
مدارس کی اس شاندار کارکردگی پر خوشی منانے کے بجائے اگر کوئی اب بھی تبرہ بازی کرے، تو وہ دراصل اپنی کم فہمی اور تعصب کا اعلان کر رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ مدارس اسلامیہ علم، اخلاق، کردار اور قیادت کے وہ چشمے ہیں جن سے نہ صرف دین کی روشنی پھوٹتی ہے بلکہ دنیا کو سنوارنے والے چراغ بھی روشن ہوتے ہیں۔
آج مدارس کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے والے شرمندہ ہوں، اور وہ حلقے جو مدارس کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں، وہ ایک بار ان اداروں کا قریب سے جائزہ لیں۔ یقیناً ان کی سوچ بدل جائے گی۔
ہم جامعہ دارالحدیث کمالیہ کے طلباء، اساتذہ اور منتظمین کو بالخصوص اپنے استادِ گرامی شیخ الحدیث عبیدالرحمٰن محسن صاحب حفظہ اللّٰہ ورعاہ کو اس عظیم الشان کامیابی پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں علم نافع، عمل صالح اور دنیا و آخرت میں مزید کامیابیاں عطا فرمائے۔
یاسر مسعود بھٹی
خادمُ العلم والعلماء