دین اسلام میں تعلیم و تعلم کی بڑی فضیلت و اہمیت ہے، اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے جس چیز کی وحی کی وہ تعلیم کی تھی، اور اس میں پڑھنے کی سخت تاکید کی گئی جو بلا کسی شک و شبہ کے تعلیم و تعلم کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے، اس سلسلے میں بہت ساری قرآن کی آیات اور احادیث وارد ہیں –
جب تعلیم کی اتنی زیادہ فضیلت ہے تو تعلیم دینے والے (علماء) کی کتنی فضلیت ہوگی – آئیے دو تین دلائل آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں (1)قل هل يستوي الذين يعلمون والذين لا يعلمون (2)يرفع الله الذين آمنوا والذين اوتوأ العلم درجات “اور ایک حدیث میں اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں” من سلك طريقاً يلتمس فيه علما سهل الله له به طريقاً إلى الجنة ” یہ حدیث علم اور اہل علم کی فضیلت پر بہت بہترین دلیل ہے –

افسوس کہ جس دین میں سب سے زیادہ تعلیم کو اہمیت دی گئی آج اسی دین کے ماننے والے تعلیم سے دور ہیں، آج اسی دین کے ماننے والے علم اور اہل علم کو حقیر سمجھتے ہیں، علماء کی قدر و منزلت کو بالاے طاق رکھ کر ان پر ظلم و جور اور ان کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ کیا جاتا ہے، وہ علماء جو ان کو دنیا و آخرت میں کامیابی پانے کا طریقہ بتاتے ہیں، وہ علماء جو ان کو جنت میں لے جانے کے لیے پریشان رہتے ہیں، وہ علماء جو ان کے بچوں کے مستقبل کو سنوارتے اور مزین کرتے ہیں، وہ علماء جن کے بغیر نماز نہیں پڑھ سکتے، جن کے بغیر شادی نہیں کر سکتے جن کے بغیر جنازے کی نماز ادا نہیں کر سکتے آج انھیں علماء کے ساتھ ایسا نا روا سلوک کیا جاتا ہے کہ سن اور دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، اللہ جو قوم اپنے علماء اور رہبران کے ساتھ ایسا برتاؤ کرے گی وہ کیسے کامیاب ہو سکتی ہے –

آج علماء کی زندگی اتنی سستی ہو گئی کہ بارہ چودہ ہزار میں خرید لاؤ اور جس طرح چاہو ان کے ساتھ برتاؤ کرو، جو چاہے کہدو (گالیاں دو، طعن و تشنیع کرو، الزام لگاؤ، عیب جوئی کرو) کچھ نہیں ہوگا کیونکہ وہ تو حقیر ہیں نا،ان کی زندگی کی کوئی قیمت نہیں ہے، اس کی زندگی تو بس اسی لیے ہے تاکہ غلام بنا کر جیسا چاہو سلوک کرو، پورے گاؤں والوں کے سامنے ان کی توہین کرو، ان کی عزت کو نیلام کرو، جب چاہے بلا لو جب چاہے بھگا دو، واؤ رے امت کے لوگو بڑی عزت کرتے ہو اپنے علماء کی، ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں ایسے کارنامے پر ایک سوال یہ کرنا چاہتا ہوں کہ ذرا خود اس بات کو دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ جو آپ اپنے علماء کے ساتھ کر رہے ہیں یہ صحیح ہے؟

کیا آپ نہیں چاہتے کہ آپ کی عزت ہو کیا نہیں چاہتے کہ آپ کی کمائی زیادہ ہو؟ پھر ان کے ساتھ ایسا کیوں؟، آپ کے گھر میں ایک لاکھ روپیہ مہینہ آتا ہے تب بھی ضرورت ختم نہیں ہوتی ہے، لوگوں سے کہتے پھرتے ہو کہ بہت خرچ ہے گھر میں، یہ کرنا ہے وہ کرنا ہے وغیرہ، تو یہ بتائیے کہ 12 – 14 ہزار میں ایک عالم کی ضرورت کیسے پوری ہو سکتی ہے؟ کیا اس کے گھر خرچ نہیں ہے؟ کیا وہ آرام کی زندگی نہیں چاہتا ہے ؟ کیا اس کے گھر بیٹیاں نہیں ہیں؟ کیوں کیوں کیوں اپنے علماء کے ساتھ یہ نا انصافی کرتے ہو کیوں ان کی زندگی کو اتنا سستا سمجھتے ہو؟ آپ کہتے ہو یہ ثواب کا کام کرتے ہیں کیا کریں گے پیسہ، واہ جناب ایسے ہی موقع پر آپ کو ان کے ثواب کی فکر ہوتی ہے، کاش یہ سوچ لیتے کہ” ہماری اور ہماری اولاد کی دنیا و آخرت سنوارتے ہیں اور زیادہ پیسے دینا چاہیے ان علماء کو” تو کتنا اچھا ہوتا –

بنا تعلیم کے ترقی ممکن نہیں ہے، بنا تعلیم کے جنت ممکن نہیں ہے، بنا تعلیم کے سکون اور امن و سلامتی ممکن نہیں ہے، بنا تعلیم کے رب کی معرفت ممکن نہیں ہے علم کی اہمیت کو سمجھیں اور علماء کی قدر کریں، ان کی زندگی کی اہمیت کو سمجھیں، علماء کی بقا پر دنیا کی بقا ہے، علماء روشن چراغ کی طرح ہیں جو آپ کو اندھیرے میں راستہ دکھاتے ہیں، ان چراغوں کو اگر بجھا دو گے تو نقصان تمھارا ہوگا ان چراغوں کا نہیں –
ایک بار پھر کہنا چاہتا ہوں کہ بارہ چودہ ہزار میں کسی کی زندگی اس تیز رفتار دور میں بسر نہیں ہو سکتی ہے ان کی بھی کچھ ضروریات ہوتی ہیں جو اس پیسے میں پوری نہیں ہو سکتی ہیں، علماء کو اچھی تنخواہ دیجیے اور اچھے علماء کا انتخاب کیجیے، اور میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ اگر اچھی تنخواہ دی جائے گی تو تعلیم بھی إن شاء اللہ اچھی ملے گی-
اللہ ہمیں علم اور علماء کی اہمیت کو سمجھنے اور دین کی تعلیم حاصل کرنے کی توفیق عنایت کرے (آمین)

 

 عبدالمجید وکیع اللہ سلفی