سوال (5709)
ایک سوال ہے جی کے ایک طالبِ عِلم ایک مدرسے میں پڑھتا ہے صِرف مدرسے کی تعلیم اور اس مدرسے میں ایک استاد رہتے ہیں کالج کے وہ قریب ہی ایک کالج میں پروفیسر ہیں اس کالج میں کوئی بچہ بھی نعت خواں نہیں ہے اور مقابلہ ہو نعت کسی اور کالج میں تو پروفیسر صاحب مدرسے میں سے کسی نعت خواں طالبِ علم کو کہیں کے بیٹا میں آپ کو اپنے کالج میں داخل کروانا چاہتا ہوں نعت کے مقابلوں کیلئے تو پروفیسر صاحب بچے کی داخلہ فیس خود دیتے ہیں اور جب وہ بچہ اِس کالج سے دوسرے کالج میں جاتا ہے مقابلے کیلئے اور اس کی پہلی یا دوسری پوزیشن آتی ہے تو آب اسے انعام ملنا ہے اپنے کالج والوں کی طرف سے تو کیا یہ انعام وہ لے سکتا ہے؟ وضاحت فرما دیں۔
جواب
حوصلہ افزائی کے لیے طلباء کے مابین حمد، نعت خوانی یا سیرت النبی کے مقابلے جائز ہیں، اس بنیاد پر انعام و اکرام بھی جائز ہیں، بس شرط یہ ہے کہ جو کچھ پڑھا جائے وہ عین کتاب و سنت کے موافق ہو، اس میں شرکیہ اور بدعتی کلمات نہ ہوں، لغو نہ ہو، باقی خود ساختہ دنوں میں نہ ہو، جیسے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم، باقی ویسے پروگرام ہو، جائز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: ایک طالب علم مدرسہ کا ہے، اسکول والوں نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے کے لیے اپنے طرف سے اندراج کروا کے ظاہر کیا ہے، یہ اسکول کا بچہ ہے کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: میں نے عرض کیا تھا کہ جو شرائط ہیں، وہ ملحوظ خاطر ہوں، باقی کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ