سوال (4411)

کسی نے پوچھا کہ اگر عصر کی نماز کسی وجہ سے رہ جائے تو کیا مغرب کی جماعت ہو رہی ہو تو ہم عصر کی نیت سے عصر پہلے جماعت سے پڑھ لیں اور مغرب بعد میں پڑھیں۔ شریعت اسلامی اس کے بارے کیا حکم دیتی ہے۔

جواب

اگر کسی نے ایسا کرلیا ہے، بہر کیف نماز تو اس کی ہوگئی ہے، اس پر ہی فتویٰ دیا جاتا ہے، لیکن افضل یہ تھا کہ مغرب کے ساتھ مغرب نماز پڑھ لیتا، کیونکہ اس نے یہ تقدیم و تاخیر جان بوجھ کر نہیں کی، بلکہ جماعت کی وجہ سے ایسا ہوگیا ہے، اس کے بعد نماز عصر پڑھ لے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ