سوال (494)

کیا جب مقیم آدمی بارش کی وجہ سے مغرب اور عشاء کی نماز کو جمع کرتا ہے تو ابھی مغرب کی سنتیں عشاء کی نماز سے پہلے پڑھے گا؟

جواب

اس بارے میں اہل علم کا یہ فیصلہ ہے کہ جب مقیم آدمی مغرب اور عشاء کی نماز جمع کرے گا تو پہلے مغرب و عشاء کی فرض ادا کرلے گا، بعد میں مغرب کی سنتیں ادا کرے گا، اس کے بعد عشاء کی سنتیں ادا کرلے، یہی فتویٰ ابن باز اور صالح المنجد کا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: کچھ لوگوں کی مغرب اور عشاء بھی رہ گئی سفر میں تھے یا کسی اور مجبوری کی وجہ سے اب انہوں نے جماعت کروائی انہوں نے کہا کہ ہم مغرب پڑھیں گے، ایک اور شخص آیا اس نے عشاء پڑھنی تھی، انہوں نے کہا ہمارے ساتھ جماعت میں شریک ہو جاؤ ہم تین پڑھ کر سلام پھیر دیں گے، آپ کھڑے ہوکر ایک رکعت پڑھ لینا آپ کی عشاء ہو جائے گی، کیا ایسا کرنا درست ہے، اگر کوئی دلیل مل جائے تو اچھا ہوگا۔

جواب: کوئی دو ٹوک نص ہمارے علم نہیں ہے، باقی نماز اس شخص ہو جائے گی، اس لیے کہ نہیں ہونے کی بھی دلیل نہیں ہے، اس کو قیاس کیا جاتا ہے، جو شخص لیٹ آتا ہے، اس کی رکعتیں رہ جاتی ہیں، بعد میں پوری کی جاتی ہیں، مسافر کے پیچھے نماز پڑھتا ہے، وہ دو کے ساتھ سلام پھیرتا ہے، باقی یہ خود پڑھتا ہے، اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے، ہمارے نزدیک اولی یہ ہے کہ مغرب کے ساتھ مغرب پڑھے، بعد میں عشاء پڑھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ