سوال
ایک گروپ ہے جو دعوت کا کام کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ایک بندہ ہے جو کہ مستقبل کا امام مہدی ہے اور ہر روز یہ لوگوں کو اکٹھا کر رہا ہے۔ ایسی صورت میں کیا کیا جائے ۔کیا اس گروپ کو چھوڑ دے یا جو لڑکیاں گمراہ ہو رہی ہیں ان کی اصلاح کی جائے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
قیامت کی علامات میں سے ایک علامت امام مہدی علیہ السلام کا رونما ہونا ہے۔جیسا کہ احادیثِ مبارکہ میں اس کا ذکر موجود ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي”. [سنن الترمذی:2230]
’’دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہو گا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا‘‘۔
اس حدیث سے تین باتیں واضح ہوجاتی ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام قرب قیامت آئیں گے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے ہونگےاور ان کا نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر ہوگا۔
امام مہدی علیہ السلام کے آنے کا انکار کرنادرست نہیں،لیکن ہم کہتے ہیں کہ امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمانوں سے نازل ہونے سے کچھ پہلے ہوگا، ان کا نام محمد بن عبد اللہ اور ان کی والدہ کا نام آمنہ ہوگا، مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے، پھر مکہ تشریف لائیں گے تو لوگ ان کو پہچان کر مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان بیعت کریں گے۔
کچھ لوگوں کا عقیدہ یہ ہے کہ امام مہدی پیدا ہو چکے ہیں اورایک غار میں چھپے ہوئے ہیں۔کچھ کا کہنا ہے کہ وہ ایک کنویں میں موجود ہیں لوگ ان کے پاس جاتے ہیں اور انہیں گزارش کرتے ہیں کہ آپ باہر آجائیں آپ ہمارے خلیفہ ہیں۔ البتہ قرآن وسنت کے مطابق امام مہدی وہ نہیں ہے، جو غار میں چھپا ہوا ہے یہ محض ایک افسانہ اور ڈرامہ ہے۔
جیسا کہ ہم نے عرض کیا کہ امام مہدی کا ظہور ایک اٹل حقیقت ہے، لیکن افسوس کے ساتھ عصر حاضر میں اس عنوان سے بے شمار فتنے سامنے آ رہے ہیں، آئے روز کوئی نہ کوئی شخص مہدیت کا دعوت کر دیتا ہے، لہذا احادیث پر ایمان کے باوجود ان فتنوں سے بچنا از بس ضروری ہے۔
سوال میں ذکر کردہ گروپ کا تعلق بھی اگر اسی فتنے کے ساتھ ہے اور یہاں اس قسم کی ذہن سازی کی جاتی ہے تو پھر آپ کے لیے اس گروپ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے دو اعتبار ہو سکتے ہیں:
1: آپ علمی طور پراتنے مضبوط ہوں کہ اس گروپ میں اپنی بات ڈنکے کی چوٹ پر کہہ بھی سکیں اور دلیل سے ثابت بھی کر سکیں،اور آپ کو کسی فتنے میں پڑنے کا خدشہ نہ ہوتو گروپ میں رہنے میں کوئی حرج نہیں۔بلکہ آپ اس میں شامل رہیں اور دین کی بات لوگوں تک پہنچاتے رہیں اوراس گمراہی اور برائی سے روکتے رہیں، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
“مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإِيمَانِ”. [مسلم:177]
’’ جو تم میں سے کوئی منکر (برائی) دیکھے اسے چاہیے کے ہاتھ سے بدل دے، اگر ہاتھ سے روکنے کی طاقت نہیں، تو زبان سے منع کرے۔ اگر یہ بھی نہیں کر سکتا تو اس کام کو دل میں برا جانیں اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے‘‘۔
2: اگر آپ کی حالت ایسی ہے کہ آپ خودفتنے کاشکار ہو سکتے ہیں اور اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گےتو فورا اس گروپ سے الگ ہو جائیں، پھر آپ سے برائی سے منع کرنے والا فریضہ ساقط ہو جائے گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا”. [البقرہ:286]
’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا‘‘۔
لہذا اپنی علمی اور ایمانی قوت کو دیکھتے ہوئے خود فیصلہ کر لیں اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، آمین
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ