سوال (2060)
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں رمضان کے بعد محرم کے روزوں کو سب سے زیادہ فضیلت والا قرار دیا گیا ہے، جبکہ عاشورہ کا روز گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ جبکہ عرفہ کا روزہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہونا بھی معلوم ہے، اس میں تطبیق کی کیا صورت ہے؟
جواب
من حیث المجموع رمضان کے روزے سب سے افضل ہیں، ان کے بعد محرم کے روزے بھی خاص اھمیت رکھتے ہیں، انفرادی طور پر عاشورہ کے روزے کی اور یوم عرفہ کے روزے کی بھی اپنی جگہ خاص فضیلت ہے، ان کے آپس میں تفاضل کی ضرورت نہیں ہے، سیدنا آدم کو اللہ نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تو وہ ہمارے نبی سے افضل تو نہیں ہوگئے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
شیخ محترم کے جواب کو مدِنظر رکھتے ہوئے افہام و تفہیم کی غرض سے مزید یہ توجیہ بھی کی جا سکتی ہے کہ افضیلت اور گناہوں کا کفارہ بننا دونوں چیزوں میں فرق کیا جائے۔ لہذا افضلیت یعنی ثواب وغیرہ میں عاشوراء کا روزہ عرفہ سے بہتر ہو گا کیونکہ وہ شہر اللہ المحرم میں آتا ہے جس کے متعلق حدیث میں صراحت ہے کہ رمضان کے بعد اس کے روزے سب سے افضل ہیں۔ جبکہ گناہوں کی تکفیر میں عرفہ کو ترجیح ہو گی کیونکہ وہ دو سالوں کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ بنتا ہے۔
روزے کا ثواب اور اس کا گناہوں كا کفارہ بننا یہ دو الگ الگ چیزیں ہو سکتی ہیں، جیسا کہ رمضان المبارک، عرفہ، عاشوراء کے روزوں کے متعلق تکفیر الذنوب کے حوالے سے نصوص موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود اللہ تعالی نے فرمایا:
“الصوم لی وأنا أجزي به”.
حافظ ابن رجب نے ایک اور توجیہ بھی فرمائی ہے کہ مکمل شہر محرم کے روزے دیگر مہینوں سے افضل ہیں، جبکہ بعض ایام محرم کے ایام سے افضل ہیں، جیسا کہ عرفہ کا دن عاشوراء سے افضل ہے۔ لیکن پھر خود ہی اقرار کیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محرم کے مکمل روزے رکھنا ثابت نہیں ہے۔
فرماتے ہیں:
«وهذا الحديث صريح في أن أفضل ما تطوّع به من الصّيام بعد رمضان صوم شهر الله المحرم، وقد يحتمل أن يراد أنه أفضل شهر تطوّع بصيامه كاملا بعد رمضان. فأمّا التطوّع ببعض شهر فقد يكون أفضل من بعض أيامه، كصيام يوم عرفة، أو عشر ذي الحجة، أو ستة أيام من شوال، ونحو ذلك». [لطائف المعارف فيما لمواسم العام من الوظائف ص65 ت عوض الله]
حافظ ابن رجب رحمہ اللہ نے نماز روزے وغیرہ عبادات کی تین قسمیں کی ہیں:
(1) : فرائض جیسا کہ پانچ نمازیں اور رمضان کے روزے۔
(2) : اس سے ملحقہ سنتیں اور نوافل جیسا کہ نمازوں سے پہلے بعد میں سنتیں اور رمضان سے پہلے شعبان اور بعد میں شوال کے روزے۔
(3) : عمومی نوافل جیسا کہ نمازوں میں تہجد، اشراق وغیرہ اور روزوں میں ذو الحجہ اور محرم اور دیگر نفلی روزے۔
ان کے نزدیک سب سے افضل فرائض ہیں، اس کے بعد سنتیں اور اس کے بعد عمومی نوافل۔ فرماتے ہیں:
«والذي ظهر لي – والله أعلم – أن التطوّع بالصّيام نوعان:
أحدهما: التطوع المطلق بالصوم، فهذا أفضله المحرم، كما أن أفضل التطوّع المطلق بالصّلاة قيام الليل.
والثاني: ما صيامه تبع لصيام رمضان قبله وبعده، فهذا ليس من التطوّع المطلق، بل صيامه تبع لصيام رمضان، وهو ملتحق بصيام رمضان، ولهذا قيل: إنّ صيام ستة أيام من شهر شوال يلتحق بصيام رمضان، ويكتب بذلك لمن صامها مع رمضان صيام الدّهر فرضا». [لطائف المعارف ص66]
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ