سوال (4756)

ایک نوجوان بیوی کو دو طلاقیں دے چُکا ہے اور رجوع کرنا چاہتا ہے رجوع میں اس کی نیت واضح نہیں ہے یعنی ایک دو بار باتوں باتوں میں اظہار کیا کہ میں حق مہر اور نکاح نامے میں دیے گئے مکان اور سونے کو بچانا چاہتا ہوں، کریدنے پر کچھ اس طرح اور بھی باتیں سامنے آئیں رجوع کا مقصد بیوی بسانا نہیں بلکہ اس سے مال بٹورنا یا اذیت دینا ہے تو ایسی صورت میں رجوع کی شرعی حیثیت کیا ہو گی؟ بعض علماء سے سنا ہے کہ رجوع میں بیوی کو اقرار و انکار کا اختیار حاصل نہیں؟ بیوی کو اقرار و انکار اختیار ہونے یا نہ ہونے کی کیا شرعی دلیل ہے؟

جواب

ہمارے نزدیک رجوع ہوگا، یہ اور بات ہے کہ

“وَلَا تُمۡسِكُوۡهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا‌”

یہ ایک نصیحت ہے جو اس کو کی جائے، بس یہ بات ہے، باقی رجوع کو آپ روک نہیں سکتے، نیتوں کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، وہ اظہار کر بھی بیٹھا ہے تو کیا ہوگیا ہے، رجوع پر کوئی قدغن نہیں ہے، باقی عورت خود خلع پر ضد کرے تو الگ بات ہے، بصورت دیگر اس کو رجوع کا حق حاصل ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ