سوال (6013)

کچھ ریسٹورنٹس میں بوفے ڈنر ہوتا ہے(جیسے کراچی میں لال قلعہ) ایک مخصوص رقم آپ دیتے ہیں اور جتنا آپ اس میں کھائیں آپ کی مرضی، سنا ہے کہ عرب علماء نے اس کو ناجائز اور جُوا قرار دیا ہے، اس پر علماء کرام سے رہنمائی کی درخواست ہے؟

جواب

عرب کا ہمیں معلوم نہیں، باقی اس کو مطلق جوا قرار دینا یہ صحیح نہیں، معمولی سا غرر اس میں آ سکتا ہے، معمولی سا غرر قابل قبول ہے، ایک مستری کو پوری دیوار بنانے پر رکھے، اس نے دن میں آدھی بنائی ہے، اس سے قبل اس نے ایک دن میں دیوار بنائی بھی تھی، اس پر فتویٰ نہیں لگے گا، آپ خود عیاشی کرنے جا رہے ہیں، اپنی مرضی سے جا رہے ہیں تو اس پر کوئی فتویٰ نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بظاہر بوفے سسٹم صحیح معلوم نہیں ہوتا، اس میں غرر موجود ہے اور غررِ یسیر نہیں ہے، جہالتِ یسیرہ بھی نہیں ہے۔ بلکہ ایک بندہ ہزار روپے میں 300 روپے کی مالیت کا کھانا کھا سکتا ہے اور کوئی بندہ ہزار روپے میں تین ہزار کی مالیت کا کھانا بھی کھا سکتا ہے۔
یہ واضح غرر ہے۔ یا تو بوفے والوں کا نقصان ہے یا پھر خریدار کا نقصان ہے۔ جیسا کہ جوے میں ہوتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ بوفہ ریسٹورنٹ میں بیع واقع ہوتی ہے جبکہ بعض فقہا نے جہالتِ یسیرہ کے حوالے سے کرائے وغیرہ کی مثالیں پیش کی ہیں جیسا کہ ایک شخص مخصوص رقم دے کر حمام میں نہانے جائے اب وہ پانچ بالٹیوں سے نہائے یا پھر ایک بالٹی سے نہائے، 20 منٹ لگائے یا پانچ منٹ لگائے تو یہ جہالت یسیری ہے لیکن یہ کرائے کے مسئلے میں ہے۔ ایک تو اس کو بوفہ یعنی بیع پر قیاس کرنا محل نظر اور دوسرا بوفہ سسٹم کی بیع کو جہالت یسیرہ قرار دینا محل نظر ہے۔ یہ ادنی طالب علم کی رائے ہے۔ واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

اگر بوفے سسٹم کے حوالے سے ایک بات مزید ایڈ کر لی جائے تو میرا خیال ہے بات کافی حد تک واضح ہو جائے گی کہ بوفہ سسٹم کا اصل مقصد یہ ہوتا ہی نہیں ہے کہ اپ زیادہ سے زیادہ کھانا کھائیں اس کا مین مقصد یہ ہوتا ہے میرے خیال سے کہ اپ ایک مخصوص قیمت کے عوض کئی ساری ڈشیں ٹرائی کر سکتے ہیں جو اگر الگ الگ خریدی جائیں تو کافی مہنگی پڑ سکتی ہیں۔
یہ تو ہم لوگوں نے خوامخواہ یہ ترتیب سوچ لی ہے کہ بوفہ سسٹم کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تین ہزار دیا ہے تو جب تک اس کا حساب پورا نہیں کریں گے تو ہمارے پیسے پورے نہیں ہوں گے۔

فضیلۃ الباحث ابرار احمد حفظہ اللہ