سوال

میرا ایک دوست ہے جو مکہ مکرمہ میں کام کے سلسلے سے گیا ہوا ہے 2 ماہ تک ہو گئے ہیں رہائش بھی وہاں ہے، عمرہ کا ارادہ کر رہا ہے تو احرام کہاں سے باندھے گا؟ مکہ کی رہائش سے، مسجدِ عائشہ سے، حدود حرم سے باہر جا کر یا  نزدیک کے میقات سے؟ جزاک اللہ خیرا کثیرا

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

یہ شخص مکہ مکرمہ میں کام وغیرہ کے سلسلے میں گیا ہے، اور وہاں کا رہائشی بنا ہوا ہے۔

احرام باندھنے کے حوالے سے مکہ کا مستقل رہائشی ہو یا باہر سے آنے والا عارضی رہائشی ہو، دونوں کے لیے جمہور اہل علم کا قول ہے کہ یہ حج کے لیے مکہ سے ہی احرام باندھیں گے اور عمرہ کے لیے حدود حرم سے باہر جاکر احرام باندھیں گے۔

کیونکہ جب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مکہ میں عمرے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ نے انہیں حدود حرم سے باہر تنعیم سے احرام باندھنے کا حکم دیا۔

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا اسکے متعلق فرماتی ہیں:

“فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ افْرُغَا، ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا”. [صحیح البخاری: 1560]

’’آپ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بلا کر کہا کہ اپنی بہن کو لے کر حرم سے باہر جاؤ اور وہاں سے عمرے کا احرام باندھ کر پھر عمرہ سے فارغ ہو کر تم لوگ یہیں واپس آ جاؤ‘‘۔

لہذا اہل مکہ حدود حرم سے باہر جاکر کسی بھی اقرب الحل (مسجد عائشہ/تنعیم، جعرانہ) یا حدود حرم سے باہر کسی بھی قریبی جگہ سے عمرے کا احرام باندھ کر عمرہ کریں، انکے لیے میقات پر جانا ضروری نہیں ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ