سوال (5146)
اگر کوئی شخص مکہ مکرمہ میں رہائش پذیر ہے یا ملازمت کرتا ہے، اور وہ عمرہ کرنا چاہے تو کیا اسے باہر کسی میقات (نقطة احرام) پر جا کر احرام باندھنا ہوگا، یا وہ اپنی رہائش گاہ یعنی مکہ ہی سے احرام باندھ سکتا ہے؟
جواب
جو شخص مکہ مکرمہ کے اندر رہائش پذیر ہو، اُس کے لیے عمرہ کرتے وقت اپنی رہائش گاہ (یعنی مکہ ہی سے) احرام باندھنا سنت اور درست ہے۔ اسے میقات پر جا کر احرام باندھنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ وہ پہلے ہی حدودِ میقات کے اندر موجود ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے:
ومن كان دون ذلك فمن حيث أنشأ، حتى أهل مكة من مكة. (صحیح البخاري: 1524)
“اور جو شخص (میقات سے) اندر ہے، وہ جہاں سے (عمرہ یا حج کا) ارادہ کرے، وہیں سے احرام باندھے، حتیٰ کہ اہلِ مکہ، مکہ ہی سے۔”
یہی جمہور علما کا موقف ہے، اور یہی نبی اکرم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سوال: عمرے کا مکمل طریقہ چاہیے کیسے کرتے ہیں۔ مکہ میں رہنے والا احرام کہاں سے باندھے گا؟
جواب: یہ ایک اختلافی مسئلہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں رہنے والا شخص مستقل یا عارضی مقیم عمرہ کے لیے احرام کہاں سے باندھے؟ کچھ فتاویٰ موجود ہیں جن میں یہ کہا گیا ہے کہ جو مکہ میں رہ رہا ہے چاہے مستقل رہائشی ہو یا عارضی طور پر ہوٹل میں مقیم ہو، وہ وہیں سے احرام باندھ سکتا ہے۔ ہماری تحقیق میں بہتر یہ ہے کہ وہ شخص “حل” یا “میقات تک جائے اور وہاں سے احرام باندھے، مستقل رہائشی کو رعایت دی جا سکتی ہے کہ وہ مکہ سے ہی احرام باندھ لے، مگر جو لوگ عارضی طور پر مکہ آئے ہیں، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ حدود حرم سے باہر جائیں جیسے کہ اقرب الی الحِل یا اقرب المیقْات، اور وہاں سے احرام باندھیں۔ افضل طریقہ یہی ہے کہ میقات سے احرام باندھا جائے۔ کم از کم درجے میں “حل” سے احرام باندھنا چاہیے، جیسے نبی کریم ﷺ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو “حل” کی طرف بھیجا تھا، جو آج “مسجد عائشہ” کے نام سے معروف ہے۔
افضل اور شرعی طریقہ یہی ہے کہ مکہ سے باہر جا کر میقات پر احرام باندھ کر عمرہ کیا جائے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو مکہ میں عارضی طور پر مقیم ہوں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ