سوال (4655)

کیا وہ نفل نمازیں جو کسی خاص سبب کی وجہ سے پڑھی جاتی ہیں، جیسے تحیۃ المسجد، طواف کے بعد کی دو رکعت، نمازِ توبہ یا شکرانہ — کیا یہ ایسے اوقات میں بھی ادا کی جا سکتی ہیں جنہیں مکروہ الاوقات شمار کیا گیا ہے؟ مثلاً: طلوعِ آفتاب، زوال، یا غروب کے وقت؟ اور اگر نبی کریم ﷺ سے کسی سببی نماز کا مکروہ وقت میں ادا کرنا ثابت ہو تو رہنمائی فرماتے ہوئے اس کی حدیث بھی ذکر فرما دیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

جواب

وہ پانچ اوقات ہیں۔
1: فجر سے لے کر سورج طلوع ہونے تک
2: عین سورج کے طلوع ہونے کے وقت
3: سورج عین سر کے اوپر ہو
4: عصر نماز سے سورج غروب ہونے تک
5: عین سورج کے غروب ہونے کے وقت
ان پانچ اوقات کو ممنوع اوقات کہا جاتا ہے، ان اوقات میں اضافی نفل منع ہیں، باقی سببی نمازوں کے لیے باقاعدہ ثبوت ملتا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی تھی، لوگ آ کر سوال پوچھنے لگے، عصر کی اذان ہوگئی، جماعت بھی ہوگئی، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی دو رکعتیں پڑھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے پوچھاکہ آپ نے یہ کونسی نماز پڑھی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری ظہر کی دو رکعتیں رہ گئی تھیں، پھر سنن ابی داؤد کے اندر روایت ہے کہ اے بنی عبد مناف لوگوں کو بیت اللہ کا طواف اور طواف کے بعد دو رکعت پڑھنے سے کسی بھی وقت منع نہ کرو ، طواف کے دو نفل چوبیس گھنٹوں میں کسی بھی وقت ادا کیے جا سکتی ہیں، اگرچہ تحیۃ المسجد کے بارے میں مختلف اقوال ہیں، لیکن اس کے بارے میں بھی راجح یہ ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں کسی بھی وقت تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں، اس طرح تحیۃ الوضوء بھی ان اوقات سے مستثنٰی ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان اوقات میں جس نماز سے منع کیا گیا ہے، وہ عام نوافل ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

اس حوالے سے ہماری رائے یہ ہے کہ پانچ ممنوعہ اوقات میں سے سورج ڈوبتے ہوئے اور طلوع ہوتے ہوئے کوئی بھی سببی نماز یا غیر نماز ادا نہ کی جائے، کیونکہ حدیثوں کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے، بعض علما نے کہا ہے کہ ان حدیثوں کا تعلق وقت کے ساتھ ہے، ہماری نمازوں کا تعلق جگہ کے ساتھ ہے، یہ تطبیق ہمارے نزدیک مناسب نہیں ہے، احادیث عام ہیں، اگر ممنوع اوقات ہیں، تو وہ سب جگہ ممنوع اوقات ہیں، باقی فجر اور عصر کے بعد سببی نماز پڑھی جا سکتی ہے، زوال کے وقت، سورج نکلتے اور ڈوبتے اجتناب ہی اولی ہے، جمعے کے دن زوال کے حوالے سے استثناء حاصل ہے، آپ جس قدر چاہیں، نوافل پڑھ سکتے ہیں، اس طرح بیت اللہ میں بھی زوال کا اعتبار نہیں ہوگا، باقی مساجد اور عام دونوں میں زوال کا اعتبار ہوگا، اس لیے زوال کے وقت، سورج نکلتے اور ڈوبتے نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے تاکہ احادیث پر عمل ہو سکے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ