سوال (3699)
ممنوعہ اوقات میں کوئی سببی نماز پڑھی جا سکتی ہے یا پھر ممنوعہ اوقات نوافل و فرائض دونوں کے لیے یکساں ہیں۔
جواب
ممنوعہ اوقات پانچ ہیں۔
(1) : فجر کے بعد سورج کے طلوع ہونے تک
(2) : عصر کے بعد سورج کے غروب ہونے تک
(3) : طلوع الشمس کا وقت
(4) : غروب الشمس کا وقت
(5) : نصف النہار جب سورج سر پر ہو ۔
ان پانچ اوقات میں سببی نماز فجر اور عصر کے بعد ادا کر سکتے ہیں، باقی جو تین اوقات ہیں، ان میں نماز سے اجتناب کرنا چاہیے، اگرچہ بعض لوگ سببی نماز کا لیبل لگا کر یہاں بھی گنجائش دے دیتے ہیں، کیونکہ ان تین اوقات میں نماز نہ پڑھنے کی علت بھی بتائی گئی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
زوال کا وقت چند لمحے ہی ہوتا ہے، ہمیں سو فیصد اس کا تعین نہیں کر سکتے ہیں، اس لیے احتیاطا 5-7 منت تک نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں، ان اوقات میں عام ( صرف غیر سببی) نوافل پڑھنا منع ہے۔
1 : فجر کے بعد سورج نکلنے تک۔ [بخاری: 584]
2 : سورج جب طلوع ہورہا ہو۔ [ابوداود: 3192، مسلم: 831]
3 : زوال کے وقت۔ [مسلم:831]
4 : جب سورج غروب ہو رہا ہو۔ [مسلم: 1931]
عصر کے بعد مطلقا نوافل پڑھنا منع نہیں۔ ممانعت والی روایات کا تعلق صرف سورج غروب ہونے کے وقت کے ساتھ ہے نہ کہ مطلقا۔ [مسلم: 1931]
تنبیہ: رات کے وقت کوئی بھی ممنوع وقت نہیں ، یہ جو کہا جاتا کہ رات کے بارہ بجے نماز نہیں پڑھ سکتے یہ بالکل جھوٹ ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ