سوال (2771)

ایک آدمی نے دوکاندار کو شوز کا کاروبار کرنے کے لیے ایک لاکھ روپے دیا ہے، پھر خود مارکیٹ سے جا کر اسے شوز خرید کر دیے اور طے کہا کہ ہر شوز کے بدلے اسے 50 روپے دے گا، جب شوز خریدے گئے تو وہ ایک لاکھ کے 90 شوز آئے اس طرح دو دن بعد ہی دوکان دار نے مالک رقم کو 4500 ادا کر دیے یاد رہے وہ ایک لاکھ روپے وہیں کھڑا ہوا ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح منافع فکس کرنا اور نقصان کی بات ہی نہ کرنا کیا طریقہ درست ہے؟

جواب

یہ جائز نہیں ہے۔
ناقص رائے کے مطابق یہ سوال مضاربت کی شکل کے تحت آ رہا ہے ۔ مضاربت میں نفع و نقصان ہے، نفعہ فیصد کے اعتبار سے تعین کرنا ضروری ہے ، مسئولہ صورت حال میں صرف اور صرف نفع کی تعیین کی گئی ہے لہذا یہ جائز نہیں ہے۔
والله تعالى أعلم.

فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ