سوال (384)
ایک شخص کپڑے کی فیکٹری میں کام کرتا ہے اور وہ اپنے جنرل مینیجر سے پوچھتا ہے کہ کیا ہم اپنی ذاتی ہلکی پھلکی ضرورت کے لیے یہاں سے کپڑے کا کوئی ٹکڑا ماسک بنانے یا چہرے کے رومال کے طور پر لے سکتے ہیں؟ مینیجر اسے کہتا ہے کہ ہاں ہمارا اتنا حق ہے کہ ہم یہاں سے لے سکتے ہیں ، یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ حق والی بات درست نہیں البتہ اب اس کے کہنے پر وہاں ملازمت کرنے والا لے لے یا نہیں، وہ مالک تو نہیں لیکن مینیجر ضرور ہے ، اس مینیجر کے کہنے پر لے لینا چاہیے اور اگر لے تو اس کا مواخذہ مینیجر سے ہوگا یا کہ اس کے کہنے پر جس نے لیا وہ بھی اللہ کے ہاں مجرم ہوگا ؟
جواب
اس کا فیصلہ اس پر ہوگا کہ مینیجر کو کتنے اختیارات ہیں اور یہ اندازہ مینیجر کو ہوتا ہے کہ اس کے پاس اختیارات کتنے ہیں ، محدود بھی ہیں تو کتنے محدود ہیں ، اگر اس کے اختیارات محدود ہیں اور وہ لوگوں میں اچھا بننے کے لیے غیر ضروری ان کا استعمال کرتا ہے تو جوابدہ وہ ہے ، ایسی صورت میں جب لوگوں کو پتا چل جائے تو واقعتا ایسا ہے تو آپ اس سے بات نہ کریں پھر مالک سے بات کریں ، اگر اندازہ ہے کہ مالک کے علم میں بھی یہ ساری باتیں ہیں ، اور مینیجر کو اس نے اختیار دے رکھا ہے ، چھوٹے موٹے معاملات کا تو پھر ان شاءاللہ ٹھیک ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ