سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ ایک لڑکے کی منگنی ہوگئی، لیکن رخصتی سے قبل اس لڑکے نے اپنی منگیتر کی ماں (ساس بننے والی عورت) کے ساتھ زنا کیا۔ تو کیا یہ منگنی شدہ لڑکی اب اس لڑکے کے نکاح میں آسکتی ہے، جبکہ اس نے اس کی ماں کے ساتھ زنا کیا ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
یہ بہت قبیح اور کبیرہ گناہ ہے، زنا ایسا جرم ہے جس پر دنیا میں بھی حد مقرر ہے اور آخرت میں بھی سخت عذاب کی وعید ہے۔ دونوں (مرد و عورت) پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سچی توبہ کریں اور آئندہ کے لیے اس گناہ سے مکمل اجتناب کریں، اور اس گناہ کے تمام دروازے بند کر دیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“وَالَّذِيۡنَ لَا يَدۡعُوۡنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَلَا يَقۡتُلُوۡنَ النَّفۡسَ الَّتِىۡ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالۡحَـقِّ وَلَا يَزۡنُوۡنَ ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ يَلۡقَ اَثَامًا ۞ يُضٰعَفۡ لَهُ الۡعَذَابُ يَوۡمَ الۡقِيٰمَةِ وَيَخۡلُدۡ فِيۡهٖ مُهَانًا ۞ اِلَّا مَنۡ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًاصَالِحًـا فَاُولٰٓئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّاٰتِهِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا”. [الفرقان: 68، 70،69]
اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔ اس کے لیے قیامت کے دن عذاب دگنا کیا جائے گا اور وہ ہمیشہ اس میں ذلیل کیا ہوا رہے گا۔ مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لے آیا اور عمل کیا، کچھ نیک عمل تو یہ لوگ ہیں جن کی برائیاں اللہ نیکیوں میں بدل دے گا اور اللہ ہمیشہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
البتہ شریعت کا اصول ہے:
“الحرام لا یحرم الحلال”
حرام کام کسی حلال چیز کو حرام نہیں کرتا۔
یعنی زنا کی وجہ سے وہ لڑکی اس مرد پر حرام نہیں ہوئی۔ نکاح سے جو رشتے حرمت والے بن جاتے ہیں، وہ زنا سے قائم نہیں ہوتے۔لہٰذا اگر وہ شخص سچی توبہ و استغفار کرے تو اسکا اس لڑکی سے نکاح جائز ہے۔
البتہ چونکہ یہ گناہ ہونے والی ساس کیساتھ سرزد ہوا ہے، اور نکاح کے بعد ساس کے گھر آنا جانا رہتا ہے، تو خدشہ ہے کہ دوبارہ برائی کا دروازہ نہ کھل جائے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ یا تو اس شخص کا ساس سے تعلق نہ رہے یعنی اسکے ساتھ کبھی خلوت نہ ہو تاکہ آئندہ کبھی فتنے کا امکان نہ رہے، یا اگر خود کو محفوظ نہیں سمجھتا، دوبارہ گناہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہے تو پھر اس رشتے کو ترک کر دینا ہی بہتر ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
 
					 
			 
							 
							 
							 
							 
							 
							




 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				