سوال (1341)

منی نجس ہے یا نہیں ؟ اس حوالے سے متقدمین و متاخرین کی رائے درکار ہے ؟

جواب

منی طاہر (پاک) ہے۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں :

لقد رأَيْتُني أفرُكُ المنيَّ مِن ثوبِ رسولِ اللهِ ﷺ وهو يُصلِّي فيه[ابن حبان : ١٣٨٠ إسناده صحيح]

میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی اس حال میں کھرچ رہی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نماز پڑھ رہے تھے ۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منی لگے ہوئے کپڑوں میں نماز پڑھ رہے تھے اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حالت نماز میں کپڑے سے منی کھرچ رہی تھیں،
اگر منی نجس ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کپڑوں میں نماز نہ پڑھتے بلکہ انہیں ویسے ہی اتار دیتے جیسے آپ نے جوتے اتارے تھے۔

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلَاتَهُ قَالَ مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ قَالُوا رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّ جِبْرِيلَ ﷺ أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا أَوْ قَالَ أَذًى وَقَالَ إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا [ابوداود :650]

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ ﷺ نے (دوران نماز میں) اپنے جوتے اتار کر اپنی بائیں جانب رکھ لیے۔جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ ﷺ کو دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیے۔جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا ’’تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتارے؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے اپنے جوتے اتارے ہیں تو ہم نے بھی اتار دیے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’بیشک جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بتایا کہ آپ کے جوتے میں گندگی لگی ہے۔‘‘ (لفظ «قذر» تھا یا «أذی») آپ ﷺ نے فرمایا ’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو اپنے جوتوں کو بغور دیکھ لیا کرے۔اگر ان میں کوئی گندگی یا نجاست نظر آئے تو اسے پونچھ ڈالے اور پھر ان میں نماز پڑھ لے۔‘‘

فضیلۃ العالم عبد الخالق سیف حفظہ اللہ

منی نجس اور طاہر ہونے میں علماء کرام کا اختلاف ہے ۔۔
منی نجس ہونے کے قائلین:
امام ابو حنیفہ،عترہ،مالک رحمہم اللہ
(1) : کنت اغسلہ من ثوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔
اس حدیث کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ یہ کام حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا از خود کیا کرتی تھیں دوسری بات یہ ہے کہ اس سے زیادہ سے زیادہ یہ ثابت ہوتا کہ منی والے کپڑے کو دھونا جائز ہے اس سے منی کے پاک ہونے کا استدلال درست نہیں ہے ۔۔۔
(2) : دوسری دلیل حدیث عمار ہے۔
یا عمار ما نخامتك ولا دموع عینیك……….
یہ روایت ضعیف ہے
(3) : منی کو دیگر فضلہ جات پر قیاس کیا جاتا ہے جیسے پاخانہ پیشاب وغیرہ وغیرہ ۔۔
منی طاہر ہونے کے قائلین:
امام شافعی،داود ظاہری،امام احمد رحمہم اللہ اور امام نووی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ کثیر محدثین کا یہی موقف ہے ۔۔
قائلین کے پاس حدیث عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا جس خشک وتر منی کھرچنے کا ذکر ہے ۔۔۔۔
جو دلیل ہے کہ منی پاک ہے ۔۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ