سوال (938)
ایک شخص نے 5000 روپے منت مانی کہ فلاں کام ہو گا تو 5000 روپے مسجد میں دوں گا اب وہ 5000 روپے یک مشت دینے لازمی ہیں یا ہر ماہ 1000 دے سکتے ہیں ؟احناف کے نزدیک منت کی رقم مسجد میں دینا بھی درست نہیں ہے ، اس بارے کیا اختلاف پایا جاتا ہے؟
جواب
منت اگر جائز کام کی ہو تو پورا کرنا لازم ہوتا ہے ، یہ ایک جائز کام ہے ، اپنی استطاعت کو دیکھ لے ، یہ رقم اس کے ذمے ہے ، یا ایسے ہی دے دے جیسے اس نے لکھا ہے ، ان شاءاللہ اس کی منت پوری ہو جائے گی ، باقی جلدی ہو جائے تو بہتر ہے ، یک مشت ہو جائے تو کیا کہنا ، اللہ تعالیٰ اس کے لیے آسانی فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اگر منت کے وقت مسجد کی تعلیق لگائی تھی تو اب مسجد ہی دیے جائیں گے ۔
ابن العثیمین رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ کیا بندا مسجد کی تعلیق لگا کر دیکھے کسی بہت ہی فقر والے کو تو مصرف تبدیل کر سکتا ہے
کہاں نہیں مسجد ہی کو دے گا۔
اور نذر کو فورا پورا کرنا چاہیے بلا عذر تاخیر جائز نہیں ہے ، البتہ آپ اپنی وسعت اور استطاعت کے موافق اجزاء کر سکتے ہیں تھوڑے تھوڑے کر کے ادا کر دیجئے لیکن بلاوجہتاخیر نہ کیجیے ، اگر یک مشت دینے کی وسعت پیدا ہو یا رقم کا ایک حصہ ایک ہی بار میں دینے کی وسعت آئے تو کسی اور کام کو اس پر ترجیح ہرگز نہ دیں۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ