سوال (4822)
ایک صاحب شادی شدہ ہیں اور جاب کے ذریعے اپنی محدود آمدنی سے اپنی بیوی، والدہ اور بہن کی کفالت کر رہے ہیں۔ ان کی والدہ کینسر جیسے سنگین مرض میں مبتلا ہیں، جن کے علاج کے اخراجات بھی وہی اٹھا رہے ہیں، موجودہ معاشی حالات اور مسلسل ذمہ داریوں کی وجہ سے وہ قرضدار ہو چکے ہیں، اور اب تک ان پر تقریباً ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے کا قرض چڑھ چکا ہے، جسے وہ اپنی محدود آمدنی سے واپس ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ آئندہ بھی ان کے پاس اس قرض کی ادائیگی کا کوئی واضح ذریعہ نظر نہیں آ رہا، سوال یہ ہے کہ کیا ایسے شخص کو زکوٰۃ کے مال سے قرض کی ادائیگی کے لیے مدد دی جا سکتی ہے؟
جواب
سوال میں جس شخص کے بارے میں پوچھا گیا ہے اگر واقعتاً اس کی حالت یہ ہے تو وہ مسکین کے زمرے میں آتے ہیں، مساکین کو زکاۃ دینا یہ زکاۃ کے آٹھ مصارف میں سے ایک مصرف ہے، یہاں زکاۃ لگائی جا سکتی ہے، اس طرح آگے چل کر “غارمین” میں بھی ہے، یعنی مقروض کو زکاۃ دی جا سکتی ہے، کوئی حرج نہیں اس کو زکاۃ دی جا سکتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ