سوال (4282)
کیا جو شخص قتل ہو جائے اس کی اکلوتی بیٹی معاف کر سکتی ہے، جبکہ مقتول کا بھائی بھی ہو زندہ ہو بیٹی کا زیادہ اختیار ہے یا بھائی کا زیادہ اختیار ہے؟
جواب
مقتول کے ورثاء میں سے ہر ایک مرد و عورت، چھوٹا و بڑا معاف کرسکتا ہے اور کوئی ایک بھی معاف کردے تو دیگر ورثاء کو اعتراض کا حق باقی نہیں رہتا ہے۔
یہ جمہور کا موقف ہے:
وقال ابن قدامة: القصاص حق لجميع الورثة من ذوي الأنساب والأسباب والرجال والنساء والصغار والكبار، فمن عفا منهم صح عفوه وسقط القصاص ولم يبق لأحد إليه سبيل، هذا قول أكثر أهل العلم، منهم عطاء والنخعي والحكم وحماد والثوري وأبو حنيفة والشافعي، وروي معنى ذلك عن عمر وطاووس والشعبي… ولنا عموم قوله عليه السلام: فأهله بين خيرتين وهذا عام في جميع أهله، والمرأة من أهله… انتهى.
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
سائل: بیوی بھی معاف کر سکتی ہے؟
جواب: راجح قول کے مطابق ان شاءاللہ بیوی بھی معاف کر سکتی ہے، جمہور کا موقف اوپر ذکر کردیا ہے، اس میں الورثاء من ذوی الاسباب سے مراد زوجین ہیں، لہذا یہ بھی عفو کا اختیار رکھتے ہیں۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ