سوال
کیا مرد حضرات کے لیے ہیئر رِنگ (Hair Ring) استعمال کرنا جائز ہے؟ اور کیا اس میں عورتوں سے مشابہت لازم تو نہیں آئے گی؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں اور ایسی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو مردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
“لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ ، وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ”. [صحیح البخاري: 5885]
’’رسول اللہ ﷺ نے عورتوں سے مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی‘‘۔
اس حدیث اور دیگر نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ جو چیز عورتوں کی امتیازی علامت ہو، اسے مرد استعمال نہیں کرسکتے۔ اور جو چیز مردوں کی علامت ہو، عورتیں اسے اختیار نہیں کرسکتیں۔ مثلاً عورتوں کا مردوں کی طرح لباس یا جوتے پہننا، یا مردوں کا عورتوں کی طرح بال باندھنا، چوٹی بنانا، یا پونی وغیرہ لگانا یہ سب ناجائز اور عورتوں سے مشابہت کے زمرے میں آتا ہے۔
چنانچہ “ہیئر رِنگ” جو بالوں کو قابو کرنے کے لیے عورتیں استعمال کرتی ہیں، یہ بھی عورتوں کی امتیازی علامت ہے۔ مرد حضرات کے لیے اس کا استعمال درست نہیں، کیونکہ اس میں عورتوں کی مشابہت پائی جاتی ہے۔ مزید یہ کہ مردوں کے لیے اس کی ضرورت ہی نہیں ہوتی، ان کے بال عام طور پر اتنے لمبے اور گھنے نہیں ہوتے کہ انہیں قابو کرنے کے لیے ہیئر رِنگ لگانے کی ضرورت پڑے۔ لہٰذا جو مرد اس کو استعمال کرتا ہے وہ لازمی طور پر عورتوں کی مشابہت کے لیے ہی کرتا ہے، جو کہ ناجائز ہے۔
اسی طرح بعض مرد کانوں میں بالیاں یا ہاتھوں میں کڑے پہنتے ہیں، یہ بھی عورتوں کی علامت ہے، مردوں کے لیے ان کا استعمال ناجائز ہے۔
لہٰذا ہمارے نزدیک ہیئر رِنگ کا استعمال عورتوں کی امتیازی علامت اور ان کے ساتھ خاص ہے، مردوں کے لیے اس کا استعمال جائز نہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ