سوال (5716)

کیا مرد گلے میں چین اور ہاتھوں میں کڑے پہن سکتے ہیں؟

جواب

صحیح بخاری میں ہے:

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْمَدِينَةِ فَانْصَرَفَ فَانْصَرَفْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ لُكَعُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ادْعُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ يَمْشِي وَفِي عُنُقِهِ السِّخَابُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْحَسَنُ:‏‏‏‏ بِيَدِهِ هَكَذَا فَالْتَزَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا كَانَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏بَعْدَ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ.

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مدینہ کے بازاروں میں سے ایک بازار میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ نبی کریم ﷺ واپس ہوئے تو میں پھر آپ کے ساتھ واپس ہوا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا بچہ کہاں ہے۔ یہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا۔ حسن بن علی کو بلاؤ۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہ آ رہے تھے اور ان کی گردن میں (خوشبودار لونگ وغیرہ کا) ہار پڑا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ اس طرح پھیلایا کہ (آپ حسن ؓ کو گلے سے لگانے کے لیے) اور حسن رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا ہاتھ پھیلایا اور وہ نبی کریم ﷺ سے لپٹ گئے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا، اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر اور ان سے بھی محبت کر جو اس سے محبت رکھیں۔ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد کے بعد کوئی شخص بھی حسن بن علی ؓ سے زیادہ مجھے پیارا نہیں تھا۔[صحیح بخاری: 5884]
اس پر امام بخاری رحمہ اللہ نے بچوں کے گلے میں ہار پہنانے کا باب قائم کیا ہے:
باب: باب السخاب للصبيان:
باب: بچوں کے گلوں میں سخاب(ایک خاص قسم کا) ہار لٹکانا جائز ہے۔
عبد الستار حماد حفظہ اللہ نے اس کی شرح میں لکھا ہے:
اس لیے بچوں کے گلے میں اس طرح کے خوشبودار ہار ڈالے جا سکتے ہیں، خواہ وہ پھولوں کے ہوں یا خوشبودار موتیوں کے ہوں۔ (هداية القاري شرح صحيح بخاري)
لہذا اصلا یہ روایت بچوں کے گلے میں خوشبودار ہار پہننے ہی کے متعلق ہے۔ اس سے بالغ مردوں کے گلے میں چین، وغیرہ پہننے کے جواذ کے دلیل لینا راجح نہیں۔
چین، کڑے کے ناجائز ہونے پر صریح نص نہیں لیکن یہ اصلا تو زیورات ہی ہیں۔ جو کہ خواتین کا شعار ہے۔ مردوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ عرف عام میں پروقار، باشعور مرد ہمیشہ ایسی چیزوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ معاشرے میں دین سے دور، آوارہ قسم کے نوجوان ہی ایسی چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ جس سے ہر صورت اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ گھڑی ایک ضرورت بھی ہے اور مرد، اہل علم اور معاشرے کے نفیس طبقہ نے اس کا استعمال کیا ہے لہذا گھڑی کو کڑے، چین وغیرہ جیسی چیزوں کے مشابہ قرار دینا غیرصحیح روش ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ