مردوں کو اگر جنت میں حوریں ملیں گی تو خواتین کو کیا ملے گا….؟؟
خواتین کی جانب سے یہ سوال کیا جانا بہت حیران کن ہے، کوئی احمق یا گمراہ مرد یہ سوال کرے تو کرے، لیکن یہ یقینا حیران کن ہے کہ کوئی خاتون یہ سوال کرے چاہے وہ گمراہ خاتون ہی کیوں نہ ہو، یہ اس لیے کہ خاتون یقینا اپنے مزاج اور فطرت سے متعلق وہ کچھ جانتی ہے جو مخالف جنس نہیں جانتی —
لیکن ۔۔۔۔ عصر حاضر میں فطرت کے بگاڑ کے بعد انسان میں جس قسم کی تصورات و افکار جنم لینے لگے ہیں ان کو دیکھیں تو یہ حیرت زائل ہو جاتی ہے، اور کوئی تعجب نہیں ہوتا کہ کوئی گمراہ عورت ایسا سوال کرے۔۔۔۔
خیر۔۔۔۔ فطرت پر قائم خواتین کے لیے اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے،
انعام کا قانون یہ ہے کہ یہ ہمیشہ دوسرے کی دلجوئی، پذیرائی اور اس کے کسی اچھے کام کے صلے میں اسے خوش کرنے کے لیے دیا جاتا ہے، اور انسان کی خوشی اسی میں ہوتی ہے جو اس کی طبیعت کے ملائم و موافق ہو
سوچیں کہ اگر بینگن نہ کھانے والے کی دعوت میں بینگن بنا لیے جائیں تو یہ اس کے لیے باعث مسرت ہوگا یا دل بجھا دے گا ۔۔۔۔۔۔؟
اگر فارسی زبان سے لاعلم کو انعام میں فارسی کی بہترین سی ڈکشنری دے دی جائے تو یہ اسے بوجھ لگے گا یا اس کے لیے خوشی کا باعث ہوگا ۔۔۔۔؟
یقینا انعام کی وصولی میں خوشی تبھی ہوتی یے جب وہ دلچسپی کا ہو —
جنت انعام اور بدلہ ہے، کسی کو ایسا بدلہ دینا جو اس کی طبیعت کو مکدر کر دے اور دل بجھا دے یہ کیسا انعام ہوگا ۔۔۔۔۔؟ کیا یہ اللہ کے شایانِ شان ہے کہ وہ انعام میں ایسا انتخاب کرے ۔۔۔؟
مخلوق میں احسان کرنے والا ایسا کرنا معیوب سمجھتا ہے، خالق تو پھر خالق ہے۔۔
لھذا وہ کسی کو بھی ایسا انعام دینے والا نہیں جس میں اس کی خوشی نہ ہو
اللہ تعالیٰ نے عورت کا مزاج ایسا بنایا ہے کہ وہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ مرد کی چاہت نہیں رکھتی، اسے سوچنا بھی نہیں چاہتی، اس کا مزاج یہ قبول ہی نہیں کرتا، ایسا سوچنا اس کو تکلیف دیتا ہے، اسے اپنا دل منوں بوجھ تلے دبتا ہوا محسوس ہوتا ہے ایسا سوچ کر—
اس حوالے سے عجیب و غریب واقعات سے دنیا بھری پڑی ہے، صرف ایک ماہ بلکہ اس سے بھی کم وقت شوہر سے محبت کے ساتھ گزارنے والی شوہر کے فوت ہو جانے پر کسی اور مرد سے شادی کو تیار نہیں ہوتی، ساری زندگی اسی کی محبت میں گزارنے کا عزم کر لیتی ہے۔
اس سے بھی عجیب ترین یہ ہے کہ شادی سے پہلے کسی غیر مرد کی محبت کے سانحہ میں مبتلا عورت یہ فیصلہ کرنے میں بھی تردد نہیں کرتی کہ شادی کروں گی تو اسی سے وگرنہ کنوارگی ہی میں زندگی گزار دوں گے— قطع نظر اس سے کہ یہ رویہ غلط ہے یا صحیح، عورت کا ایسا سوچنا اس کے مزاج کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ عورت کی فطرت ہے جب اس کا دل کسی ایک مرد کی محبت میں فعال ہو جاتا ہے باقی سارے سوئچ آف ہو جاتے ہیں، بخلاف مرد کے— عورت کا سکون، خوشی، لطف، محبت کی چاشنی و لذت اسی میں ہے—
یہ کسی ایک عورت کی بات نہیں ہے، ہر سلیم الفظرت عورت ایسی ہی ہوتی ہے، ہاں جس کی فطرت مسخ ہو چکی ہو، محبت کا ڈھونگ رچاتی ہو، حلال و حرام کو برطرف رکھتے ہوے جنسی شہوات کی اسیر ہو چکی ہو، کئی مردوں سے اپنی تعریف سننا اور انھیں اپنا جسم دکھانا اسے اچھا لگتا ہو تو یقینا ایسی عورت معاملہ دوسرا ہے، اور ایسی عورت کی جگہ جنت ہے بھی نہیں کہ وہ یہ فکر کرے کہ مجھے جنت میں کتنے مرد ملیں گے،۔۔۔ ایسی عورت کے لیے تو جہنم کا وہ تندور ہے جس میں زانیوں کے جسم کو جلایا جائے گا (والعیاذ باللہ) الا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت یا آگ کی سزا سے ایسی عورت کو اور اس کی فکر کو جلا کر اس کی فطرت کو کھرا اور صاف کر دے اور اسے جنت میں بھیج دے، اور وہ یہاں ایک ہی ساتھی کی طلب گار ہو اور اسی میں سکون پائے۔
موھب الرحیم