مریض کی عیادت کا اجر و ثواب
قارئین کرام! اسلام میں مریض کی عیادت کے کیا ثمرات وبرکات ہیں اور اس کے کیا آداب واحکام ہیں آئیں ملاحظہ فرمائیں۔
1 مریض کی عیادت کا حکم
سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
فُكُّوا الْعَانِيَ يَعْنِي الْأَسِيرَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ.
قیدی کو چھڑاؤ، بھوکے کو کھانا کھلاؤ اور بیمار کی عیادت کرو ۔ (صحیح بخاری: 3046)
2 عیادت ایک مسلمان کا شرعی حق ہے
سیدنا ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ : رَدُّ السَّلَامِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ.
ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا ، مریض کی عیادت کرنا، جنازے کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا ، اور چھینک کا جواب دینا۔
(صحیح بخاری: 1240)
3 عیادت موت کی یاد دلاتی ہے
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
عُودُوا الْمَرْیضَ ، وَاتَّبِعُوا الْجَنَائِزَ تُذَكِّرُكُمُ الْآخِرَةَ.
مریض کی عیادت کرو، جنازے میں شرکت کرو یہ تمہیں موت کی یاد دلائے گی۔
(صحیح الترغیب والترھیب: 3469)
4 عیادت کی فضیلت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
مَنْ عَادَ مَرِيضًا ، نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ : طِبْتَ ، وَطَابَ مَمْشَاكَ ، وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا.
جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے تو اسے آسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے : تو بھی پاک ہے، تیرا چلنا بھی پاک ہے اور تو نے جنت میں گھر بنا لیا ہے۔
(سنن ابن ماجه: 1443)
5 عیادت کا اجر وثواب
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
خَمْسٌ مَن فعلَ واحدةً مِنهُنَّ كان ضامِنًا على اللهِ: مَن عادَ مَرِيضًا، أوْ خرجَ مع جِنازَةٍ، أوْ خرجَ غازِيًا، أوْ دخلَ على إمامٍ يُرِيدُ تَعْزِيرَهُ وتَوْقِيرَهُ، أوْ قَعَدَ في بَيتِه فَسَلِمَ الناسُ مِنهُ وسَلِمَ من الناسِ .
پانچ ایسی چیزیں ہیں کہ جو شخص ان میں سے کوئی ایک عمل بھی سرانجام دے تو اللہ اسے اجر دینے کا ذمہ اٹھا لیتا ہے۔ جو کسی مریض کی عیادت کرے، یا کسی جنازے میں شرکت کرے، یا جہاد کے نکلے، یا وہ امیر سے اس کی عزت وتوقیر کی نیت سے ملاقات کرے، یا وہ اپنے گھر میں ہی بیٹھ جائے تاکہ لوگ اس سے محفوظ رہیں اور یہ لوگوں سے محفوظ رہے۔
(صحيح الجامع : 3253)
6 عیادت کرنے والے پر اللہ کی رحمت
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
عَادَ مَرِيضًا، خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ، حَتَّى إِذَا قَعَدَ اسْتَقَرَّ فِيهَا.
جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی وہ اللہ کی رحمت میں گھس گیا، اور جب وہ مریض کے پاس بیٹھا تو گویا اس نے اپنے لیے اس رحمت میں مستقل جگہ بنالی۔
(الأدب المفرد : 522)
7 عیادت پر جنت
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
خَمْسٌ مَنْ عَمِلهُنَّ فيۡ يَوْمٍ كتبَهُ اللهُ منۡ أهلِ الجَنَّةِ : مَنْ عادَ مَرِيضًا ، وشَهِدَ جَنازَةً ، وصَامَ يومًا ، ورَاحَ يَومَ الجُمعةِ ، وَأعتَقَ رَقَبَةً.
پانچ ایسی چیزیں ہیں کہ اگر کوئی شخص ایک ہی دن میں ان سب پر عمل کرے تو وہ جنتی ہے: جو کسی مریض کی عیادت کرے، کسی جنازے میں شرکت کرے، اس دن کا روزہ رکھے، جمعے کے لیے نکلے، اور غلام آزاد کرے۔
(صحيح الترغيب : 3470)
ایک روایت کے لفظ ہیں:
إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ لَمْ يَزَلْ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ.
جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو گویا وہ جنت کے پھل چن رہا ہے، جب تک وہاں سے واپس نہ پلٹے۔
(صحيح مسلم : 2568)
8 عیادت کرنے والے کے لیے ملائکوں کی دعا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا إِلَّا ابْتَعَثَ اللَّهُ لَهُ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ أَيَّ سَاعَةٍ مِنَ النَّهَارِ كَانَتْ حَتَّى يُمْسِيَ، وَأَيَّ سَاعَةٍ مِنَ اللَّيْلِ كَانَتْ حَتَّى يُصْبِحَ .
جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے ستر ہزار فرشتے بھیجتا ہے وہ اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، اگر وہ دن کی کسی گھڑی میں عیادت کرتا ہے تو ملائک شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اگر رات میں عیادت کرتا ہے تو وہ ملائک صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔
(مسند احمد: 754)
9 عیادت کے دوران دم کرنا
جب مریض کی عیادت کے لیے جایا جائے تو اس پر دم کرنا مسنون ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ ﷺ جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے یا کوئی مریض آپ کے پاس لایا جاتا تو آپ اس پر دم کرتے ہوئے فرماتے:
أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ ، اشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا.
اے لوگوں کے پروردگار! بیماری دور کر دے ، اے انسانوں کے پالنے والے ! شفاء عطا فرما ، تو ہی شفاء دینے والا ہے ۔ تیری شفاء کے سوا اور کوئی شفاء نہیں ، ایسی شفاء عطا فرما کہ بیماری باقی نہ بچے۔ (صحیح بخاری: 5675)
ایک روایت کے لفظ ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے کسی ایسے مریض کی عیادت کی جس کی ابھی اجل نہ آئی ہو، اور وہ اس کے پاس سات بار یہ دعا پڑھے تو اللہ اسے عافیت عطا فرمائے گا۔
أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيَكَ، إِلَّا عَافَاهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ الْمَرَضِ.
میں اللہ سے سوال کرتا ہوں جو عظمت اور بڑائی والا اور عرش عظیم کا رب ہے کہ وہ تجھے شفا عنایت فرمائے ۔
(سنن ابی داود: 3106)
10 غیر مسلم مریض کی عیادت
اگر کوئی غیر مسلم شخص بیمار ہو تو اس کی عیادت کرکے اسے اسلام کی دعوت دینا مسنون ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
أَنَّ غُلَامًا لِيَهُودَ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ ، فَقَالَ: أَسْلِمْ! فَأَسْلَمَ.
ایک یہودی لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا جب وہ بیمار ہوا تو آپ ﷺ اس کی عیادت کے لیے تشریف لائے ۔ اور اس سے فرمایا: اسلام قبول کر لے! اور اس نے اسلام قبول کر لیا۔ (صحیح بخاری: 5657)
عیادت کے بعض آداب
1 عیادت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ مناسب وقت کا انتخاب کرے ایسے نہ ہو کہ وہ مریض کے لیے تکلیف کا باعث بنے۔
2 مریض کے لیے کوئی تحفہ وغیرہ لے جائے رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
وَتَهَادَوْاتَحَابُّوا.
باہم تحفے دیا کرو! اس سے محبت بڑھتی ہے۔
(مؤطا مالک : 2641)
3 مریض کے گھر میں اپنی نظر کی حفاظت کرے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ جب گھر میں داخل ہوئے تو وہ صاحب ادھر ادھر دیکھنے لگے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا:
وَاللَّهِ لَوْ تَفَقَّأَتْ عَيْنَاكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ.
اللہ کی قسم! اگر تیری دونوں آنکھیں پھوڑ دی جاتیں تو یہ تیرے لیے زیادہ بہتر ہے۔
(صحيح ادب المفرد : 1305)
4 مریض سے زائد فضول سوالات نہ کرے۔
5 مریض کی دل جوئی کرے ایسے نہ ہو کہ مریض کو بیماری سے خوفزدہ کرے یا موت سے ڈرائے۔
6 مریض کو صبر کی تلقین کرے۔ اور اسے آگاہ کرے کہ اللہ تعالی نے صبر کرنے ہر بہت اجر رکھا ہے۔ اللہ رب العالمین کا فرمان ہے:
اِنَّمَا یُوَفَّی الصّٰبِرُوۡنَ اَجۡرَہُمۡ بِغَیۡرِ حِسَابٍ.
صبر کرنے والوں ہی کو ان کا پورا پورا بے شمار اجر دیا جاتا ہے ۔ (الزمر: 10) نیز فرمایا:
وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیۡنَ.
اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے ۔
(آل عمران: 146)
7 مریض کی صحت کے لیے دعا کرے۔ رسول اللہ ﷺ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے لیے دعا کرتے ہوئے فرمایا:
اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا .
اے اللہ! سعد کو شفا عطا فرما۔
(صحيح بخاري : 5659)
8 مریض کو بیماری میں ملنے والے اجر وثمرات سے آگاہ کرے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
إِذَا اشْتَكَى الْمُؤْمِنُ أَخْلَصَهُ اللَّهُ كَمَا يُخَلِّصُ الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.
جب مومن بیمار ہوتا ہے کہ تو اللہ تعالی اسے گناہوں سے اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا میل کچیل دور کر دیتی ہے۔
(صحيح ادب المفرد : 497)
9 مریض کو رسول اللہ ﷺ کے حدیث کا حوالا دیکر اسے موت کی تمنا سے منع کرے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے:
لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ.
تم میں سے کوئی شخص ہرگز اس تکلیف کی وجہ سے موت کی تمنا نہ کرے جو اسے پہنچی ہے۔
(صحيح بخاري : 6351)
10 مریض کو اللہ رب العالمین کی متعلق حسن ظن رکھنے کی ترغیب دے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
لَا يَمُوتَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَّا وَهُوَ يُحْسِنُ الظَّنَّ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
تم میں سے کسی شخص پر موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ کے متعلق اچھا گمان رکھتا ہو ۔ (صحیح مسلم: 2877)
11 مريض کو توبہ کی تلقین کرے، كیا پتہ اس کا موت قریب ہو۔ علامہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: ﻭﻳﺮﻏﺒﻪ ﻓﻲ اﻟﺘﻮﺑﺔ. عیادت کرنے والا شخص مریض کو توبہ کی تلقین کرے۔ (المغني: 334/2)
اور اس کو آگاہ کرے کہ موت آنے سے پہلے پہلے بندے کی توبہ کو اللہ تعالی قبول فرماتا ہے۔ رسول اللہ کا فرمان ہے:
إِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُ تَوْبَةَ الْعَبْدِ مَا لَمْ يُغَرْغِرْ.
اللہ اپنے بندے کی توبہ اس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ اس کے گلے سے خر خر کی آواز نہ آنے لگے۔ (سنن ترمذی: 3537)
12 مریض کو وصیت کرنے کی ترغیب دے۔ علامہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: ﻭﻳﺮﻏﺒﻪ ﻓﻲ اﻟﺘﻮﺑﺔ ﻭاﻟﻮﺻﻴﺔ.
عیادت کرنے والا مریض کو توبہ اور وصیت کی ترغیب دے۔ (المغني: 334/2) رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ.
کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اس کے پاس وصیت کے قابل کوئی مال ہو اور وہ دو راتیں وصیت کو لکھ کر اپنے پاس محفوظ رکھے بغیر گزارے۔ (صحیح بخاری: 2738)
13 اسے آگاہ کرے کہ وارث کے لیے وصیت کرنا جائز نہیں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، أَلَا لَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ.
اللہ تعالی نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، لہذا وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔
(سنن ابن ماجه: 2714)
14 اگر مریض کے موت کا وقت قریب ہو تو اسے کلمہ طیبہ پڑھنے کی تلقین کرے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللہ.
اپنے مرنے والوں کو لا الہ الا اللہ پڑھنے کی تلقین کرو۔
(صحيح مسلم : 2125)
15 مریض کے پاس زیادہ دیر نہ بیٹھے۔ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ﺃﻥ اﻟﺴﻨﺔ ﻓﻲ اﻟﻌﻴﺎﺩﺓ اﻟﺘﺨﻔﻴﻒ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﻤﺮﻳﺾ ﻳﺪﻋﻮ اﻟﺼﺪﻳﻖ ﺇﻟﻰ اﻷﻧﺲ. یہی مسنون ہے کہ عیادت کے وقت زیادہ دیر نہ بیٹھا جائے سوائے اس صورت کے کہ مریض خود انس حاصل کرنے کے لیے اپنے دوست کو بلا لے۔ (التمھید: 197/1)
محمد سلیمان جمالی سندھ پاکستان