سوال (4846)

ایک شخص برا تھا اب مر گیا ہے کیا اس کو برا کہہ سکتے ہیں؟

جواب

عام قاعدہ یہ ہے کہ “اذکروا محاسن موتاکم” جانے والے کی اچھائیاں بیان کرو، اس کو برا کہہ کر وارثوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے، باقی کافروں کا حکم الگ ہے، کافر کے بارے میں حدیث میں آتا ہے کہ جب اس کی قبر کی سائیڈ سے گزرو تو اس کو جہنم کی خوشخبری سناؤ، یہ حکم کافروں کے لیے ہے، تو کلمہ گو اور کافروں کا حکم الگ ہے، خلط مبحث نہیں کرنا چاہیے، لہذا جہاں تک ہو سکے عفو و درگزری سے کام لیا جائے، خاموشی ہی میں نجات ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“تِلۡكَ اُمَّةٌ قَدۡ خَلَتۡ‌ۚ لَهَا مَا كَسَبَتۡ وَلَـكُمۡ مَّا كَسَبۡتُمۡ‌ۚ وَلَا تُسۡئَـلُوۡنَ عَمَّا كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ” [البقرة: 134]

یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ