سوال          (62)

شیخ کیا جرابوں پر مسح کرنے کے بعد پانچ نمازیں مکمل ہوتے ہی وضو ٹوٹ جائے گا ؟

جواب

جی ظاہر سی بات ہے کہ وضوء ٹوٹ جائے گا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات جبکہ مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں مقرر فرمائی ہیں ۔

سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں :

“أَنَّهُ رَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ إِذَا تَوَضَّأَ وَلَبِسَ خُفَّيْهِ ثُمَّ أَحْدَثَ وُضُوءًا أَنْ يَمْسَحَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ وَلِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً”.[سنن ابن ماجه: 5560]

’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کو اجازت دی کہ جب وہ وضو کر کے موزے پہنے،پھر وضو کرے تو تین دن رات تک مسح کرے،اور مقیم کے لئے ایک دن رات مسح کرنے کی اجازت دی ‘‘۔

باقی مسئلہ یہ ہے کہ نمازیں پانچ ہیں یا چھ ہیں ۔ بعض اہل علم کے نزدیک چھ راجح ہیں بعض کے نزدیک پانچ ہیں  اس حوالے سے میری ذاتی رائے یہ ہے کہ نمازیں پانچ ہیں ۔ لیکن یہ میں کہا کرتا ہوں کہ پہلی نماز جس میں آپ نے وضوء کیا ہوا ہے اس کو بغیر موزے اور جورب کے پڑھ لیں ، سلام پھیرنے کے بعد موزے اور جورب پہن لیں اس طرح ان شاءاللہ چھ نمازیں بن جائیں گی ۔

فضیلۃ العالم عبد العزیز آزاد حفظہ اللہ

مسح کا تعلق وقت کے ساتھ ہے نہ کہ نمازوں کے ساتھ ہے ، مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات جبکہ مسافر کے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں ، اب یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ مسح کا وقت شروع کہاں سے کریں گے ، اس حوالے سے لوگوں میں یہ بات مشھور ہے کہ آپ نے جب موزے وضوء کرکے پہن لیے ہیں ، تو ٹائیم شروع ہوگیا ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ پہننے کی تو بحث ہی نہیں ہے بلکہ بات مسح کی ہو رہی ہے ، ایک بندہ فجر میں وضوء کرکے موزے پہنتا ہے تو پہلا مسح عمومی طور پہ وہ ظہر میں کرتا ہے ۔ جب پہلا مسح ہوگا یعنی پہلا ہاتھ پھریں گے وہاں سے وقت شروع ہوجائے گا ، پھر اس اعتبار سے جتنی بھی نمازیں بیچ میں آجائیں کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ “لِلْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً” کی جو بحث ہے اس سے کراس نہیں کرے گا یہ بات صحیح ہے ۔ لیکن مسح کا جو وقت ہے وہ مسح سے شروع ہوگا پھر جب وہاں سے ٹائیم پورا ہوگا پھر ظاہر سے بات ہے کہ مسح ختم ہو جائے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

علماء کے راجح قول کے مطابق مسح کی مدت ختم ہونے سے وضوء کا ٹوٹنا لازم نہیں ہوتا ہے ۔ موزے پہننے کے بعد اول حدث پر جمہور علماء کے نزدیک مدت مسح شروع ہوگی ۔ راجح قول کے مطابق پہلے مسح پر مدت شروع ہوگی ۔

    فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل صاحب