سلف صالحین کا مساجد وغیرہ مقامات پر غریبوں اور مسکینوں پر صدقہ کرنے کا اہتمام

صدقہ ان بہترین اعمال اور عبادات میں سے ہے جس کے ذریعے بندہ اپنے رب کا قرب حاصل کرتا ہے:
1- یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: مرثد بن عبداللہ الیَزَنی اہل مصر میں سب سے پہلے مسجد میں جانے والے تھے، اور میں نے انہیں جب بھی مسجد میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا، ان کی جیب میں پیسے، روٹی یا گیہوں وغیرہ کی شکل میں صدقہ کے لیے کوئی نہ کوئی چیز ضرور ہوتی تھی، یہاں تک کہ میں نے انہیں بعض دفعہ پیاز لاتے ہوئے دیکھا، تو عرض کیا: اے ابو الخیر، اس طرح کھانے پینے کی چیزوں سے آپ اپنے کپڑے  خراب کرلیتے ہیں، تو فرمانے لگے: اے ابن حبیب! مجھے گھر میں کوئی اور چیز نہیں مل سکی جسے میں صدقہ کر سکوں تو یہ لے آیا، کیونکہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص نے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہو گا یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلہ کر دیا جائے گا۔
[صحيح ابن خزیمہ:2432، مسند احمد:17371، صحيح ابن حبان:3310، المعجم الکبیر للطبراني:771، الزھد لابن المبارك: 45-6 ۔ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ سند حسن ہے،  جبکہ اس کی ایک اور صحیح سند بھی ہے۔ دیکھیں: صحیح الجامع:4510 اور صحیح الترغیب و الترغیب:872]
2- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ” قیامت کے دن ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہو گا، یہاں تک کہ لوگوں کا حساب کتاب مکمل ہو جائے۔” یا فرمایا: “یہاں تک کہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے۔”
[صحيح ابن خزیمہ:2431، مسند احمد:17333، صحيح ابن حبان:3310، شرح السنۃ للبغوى:1637 اس میں مزید یہ الفاظ بھي ہیں: یزید بیان کرتے ہیں: ابو مرثد کبھی کوئی ایسا دن نہیں جانے دیتے تھے جس میں  وہ کچھ صدقہ و خیرات نہ کریں، حتیٰ کہ روٹی کا ٹکڑا یا پیاز ہی کیوں نہ ہو!  شیخ البانی (صحیح الترغیب 872) اور شیخ ارناؤوط (تخریج شرح السنۃ 1637) نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے]
3- عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ قبر کی حرارت و گرمی کو ٹھنڈا کرتا ہے، اور مومن کو قیامت کے دن اس کے صدقے کا ہی سایہ ملے گا۔
[المعجم الکبیر للطبراني 286/17، نمبر 788، شعب الایمان للبيهقي:3347۔ البانی نے اس کی سند کو حسن لغیرہ قرار دیا ہے۔ السلسلۃ الصحیحۃ 3484، صحیح الترغیب 873]
اس حدیث میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ہر شخص قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سائے میں ہوگا” جب سورج لوگوں کے سروں پر منڈلا رہا ہو گا “یہاں تک کہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔ ” یعنی صدقہ اپنے دینے والے کے لیے ایک عظیم چھتری کی شکل اختیار کر لے گا، اور  جب تک حساب کتاب ہوتا رہے گا، اسے سورج کی تپش اور گرمی سے بچائے گا، گویا صدقہ کرنے والا خوف و حراس سے بچا لیا جائے گا اور وہ روز قیامت اللہ کی خصوصی حفاظت میں ہوگا۔
اور یہاں صدقہ سے مراد ایسا صدقہ ہے جو خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا جائے اور انسان ریاکاری سے بچتے ہوئے اس قدر رازداری اختیار کرکے کہ اس کے بائیں ہاتھ کو معلوم نہ ہو کہ اس کا دایاں ہاتھ کیا خرچ کر رہا ہے۔
اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ ” ابو مرثد ایک دن بھی صدقہ کرنے سے نہیں چوکتے تھے” یعنی ہر روز اس حکم کی تعمیل کرتے تھے حتی کہ اگر کچھ نہ ہوتا تو روٹی کا ٹکڑا یا پیاز ہی اللہ کے رستے میں پیش کردیتے۔ تاکہ روز قیامت وہ اس عظیم ثواب سے محروم نہ رہیں [الدرر السنیۃ]

تحریر از عبدالحلیم بن محمد بلال ابو مصعب